• news

کابینہ سیکریٹریٹ ذیلی کمیٹی کا اجلاس، پودوں کی چوری، ضیاع پر سی ڈی اے حکام کی سرزنش

اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کی سب کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سی ڈی اے ہیڈ آفس میں چیئرمین نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا کمیٹی نے سی ڈی اے میں پودوں کی چوری اور ان کے ضیاع کئے جانے پر حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ 30 سالوں سے وفاقی دارالحکومت کے لوگ مشکلات کا شکار ہیں سی ڈی اے حکام کو گھروں میں کام کرنے والی خواتین جیسا بھی خلوص نہیں وہ پودوں سے گھروں کو سجاتی ہیں،ممبر کمیٹی رشید احمد خان نے کہا کہ اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں سینکڑوں کے حساب سے فلاور مارکیٹیں موجود ہیں جن سے سی ڈی اے فی دکان 2000 روپے کرایہ لیتا ہے جبکہ دکان حاصل کرنے والے شخص نے وہی دکان 35 ہزار روپے ماہانہ کرائے پر دے رکھی ہے اس پر فوری ایکشن لیا جائے اور ایسے لوگوں کے لائسنس کینسل کئے جائیں، اسلام آباد میں سینکڑوں سوسائٹیاں بن چکی ہیں لیکن سیوریج کا نظام بہتر نہ ہونے کی وجہ سے نالے ندیوں کا منظر پیش کر رہے ہیں سی ڈی اے پودوں کے لحاظ سے خودکفیل ہونا چاہئے تھا تا کہ وہ بیوٹیشن کے لئے لوگوں کو خوشبودار اور پھلدار پودے مفت میں دیتا کمیٹی نے ممبر پلاننگ کو کہا کہ اسلام آباد میں کلبوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے سی ڈی اے کو سالانہ کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے اگر کلب رجسٹرڈ ہوتے نہ صرف اونر شپ ہوتی بلکہ آمدنی کے ساتھ ساتھ لوگ صفائی میں بھی پیش پیش رہتے کمیٹی ممبر ثمینہ محیی الدین جمیلی نے کہا کہاسلام آباد کے گرد اور مضافات میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی مکانات بن رہے ہیں سی ڈی اے سویا ہوا ہے جس پر ممبر پلاننگ اسد کیانی نے کہا کہ ہمارے علم میں ہے اور ہم اس پر اس لئے جلد ایکشن نہیں لے سکتے کیونکہ متعدد لوگوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی لے رکھا ہے اس وقت عدالت کے حکم پر ہم بنی گالا کے اپریشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ عمارتیں بنانے پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس پر ممبر کمیٹی نے کہا کہ جب لوگ قبضے جما لیتے ہیں تب اپ کے ہی لوگ انہیں عدالتوں کے راستے دکھاتے ہیں۔ اگلی میٹنگ میں اس حوالے سے تمام تر لوازمات مکمل کر کے حتمی فیصلہ کیا جائے گا کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ سی ڈی اے لوگوں کو این او سی جاری کرتا ہے لیکن سہولیات نہیں دیتا جیسا کہ بیرون ملک میں دی جاتی ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کم از کم پانی سیوریج اور بیوٹیشن کی سہولیات میسر کی جانی چاہئیں جس پر ممبر پلاننگ نے کہا کہ بہتر سی سہولیات کا کہا جاتا ہے لیکن جو جو سہولت ہم فراہم کر سکتے ہیں اس کو یقینی بنایا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن