گوادر :دہشت گردوں نے 10 سندھی مزدوروں کو قطار میں کھڑا کرکے شہید کردیا
کوئٹہ+ لاہور (امجد عزیز بھٹی سے+ بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹر) بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میںنامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے سڑک تعمیر کرنے والی کمپنی کے 10مزدور شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہفتے کو ضلع گوادر کے علاقوں پیشگان اورگنز میں6 نا معلو م موٹر سا ئیکل سواروں نے پیشکان تا گنز سڑ ک اور دیوار تعمیر کر نے والی کمپنی کے مزدوروں پر فا ئرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 سگے بھائیوں سمیت 10مزدور شہید جبکہایک زخمی ہوگیا۔ شہید ہونے والے مزدوروں میں سے 9 کی شناخت محمد خان ،علی دوست، شعبان، عبدالحکیم ، رسول بخش، وحید،ظہیر ، صدام ،آصف کے نا م سے ہوئی جبکہ ایک شخص کی شنا خت نہیں ہو سکی۔ واقعہ میں حضور بخش زخمی ہوا ،واقعہ کے بعد ایف سی ، لیویز اور ضلعی انتظامیہ کے افسران جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جہاں سکیورٹی فورسز نے شواہد اکھٹے کئے اور لاشوں اور زخمی کو ہسپتال منتقل کردیا۔ شہید اور زخمی ہونے والے مزدورورں کا تعلق سند ھ کے علاقے کنڈیارو کے گاؤں صدیق لاکھو سے بتا یا جاتا ہے ،ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی موبائل سر د خانے کے ہمراہ گوادر روانہ ہوگئے جبکہ کمانڈر سدرن کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض خصوصی طیارے سے گوادر پہنچ گئے جہاں انہوں نے شہید مزدوروں کی نماز جنازہ میں شر کت کی، وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ، وزیر داخلہ بلوچستان میر سر فراز بگٹی نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک بیا ن میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے چھپ کر نہتے مزدوروں پر وار کیا ہے، دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقائوں کے اشاروں پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہا رہے ہیںبزدل دشت گردوں کو انکے بلوں سے نکال کرکیفر کردار تک پہنچا یا جائے گاانہوں نے مزید کہا کہ گوادراور بلوچستان کی ترقی کو روکنے کی سازش کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا ، وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا نہ کوئی مذہب ہے نہ قومیت گوادر میں دہشت گردوںنے بزدالانہ کاروائی کر کے نہتے پا کستان مزدوروں کو نشانہ بنایا ہے جنہیں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچا یا جائے گا ۔ ہم سندھی بھائیوں کے ساتھ ہیں دشمن ہمیں لڑوانا چاہتا ہے لیکن ہم لڑیں گے نہیں لواحقین کی مالی امداد کی جائے گی۔ عینی شاہد قادر بخش کے مطابق دو حملہ آور پشکان کی جانب سے آئے جنہیں دیکھ کر میں اٹھ گیا اوربلوچی میں ان کے ساتھ بات کی تو انہوں نے مجھے کہاکہ آپ سائیڈ پر ہوجائو اس کے بعد مزدوروں کو اکٹھا کرکے قطار میں کھڑا کرکے گولیاں ماری گئیں حالانکہ میں نے انہیں بتابھی دیا کہ ان مزدوروں کا تعلق سندھ سے ہے۔ واقعہ کے بعد گوادر میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور داخلی‘ خارجی راستوں کی ناکہ بندی کرکے ملزموں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ایک سینئر لیوی اہلکار محمد ظریف کے مطابق تمام افراد کو قریب سے گولیاں ماری گئیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی اورجاںبحق اور زخمی ہونیوالے مزدوروں کے اہلخانہ سے تعزیت بھی کی۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ترقی شرپسندوں کی آنکھ میں کھٹکنے لگی ہے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان میں ترقی کا سفر نہیں روک سکتیں۔یہ ’’را‘‘ سے رقم لینے والے دہشت گردوں کی کارروائی لگتی ہے ۔ دہشت گردوں نے کسی سندھی، بلوچی یا پنجابی نہیں پاکستانیوں کو شہید کیا ۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے گوادر میں مزدوروں فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں قیمتی انسانی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا خوشحال اور ترقی یافتہ بلوچستان کا خواب پورا کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ صوبہ میں امن کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم ہائوس کے بیان کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام کو ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ سابق صدر آصف علی ز رداری نے گوادر میں مزدوروں کے وحشیانہ قتل کو دہشتگردی قرارد یا ۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ مزدور معصوم اور بے گناہ تھے جن عناصر نے ان بے گناہوں کو قتل کرایا، منصوبہ بندی کی اور سہولت کار بنے قطعی طور پر ناقابل معافی ہیں۔ سابق صدر نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے کہا کہ وہ قاتلوں کا کھوج لگائے، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لا کر کڑی سے کڑی سزا دلائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت شہید مزدوروں کے لواحقین کی مکمل مالی مدد کرے۔ انہوں شہید مزدوروں کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار بھی کیا۔ علاوہ ازیں بلوچستان کی سول و عسکر ی قیادت نے صوبے میں امن و استحکا م لا نے کے لئے جا معہ اور مربوط مشرکہ لائحہ عمل لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ہفتے کو ہیڈ کوارٹر سدرن کمانڈمیں سول و عسکری قیادت کا اعلی سطح مشا ورتی اجلاس ہوا جس میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عا مر ریاض ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ،چیف سیکر ٹری بلوچستان اورنگزیب حق ،ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر مجیب الرحمن سمیت دیگر اعلی سول و عسکر ی افسران نے شر کت کی اجلاس میں حکام کی جانب سے صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورتحا ل کا با غور جائزہ لیا گیا ،اس موقع پر صوبے میں درپیش چیلنجز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا ،اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں امن و استحکا م لا نے کے لئے سول اور عسکری قیادت مل کر جا معہ اورمربوط مشر کہ لائحہ عمل تیار کریں گی تا کہ صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحا ل کو بہتر بنایا جائے ۔ اس موقع پر سانحہ مستونگ اور گوادر کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے واقعہ کی شدید مذمت کی اور مزدوروں کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ مزدوروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دشمن پاکستان کی ترقی روکنے کی سازش کررہا ہے لیکن پوری قوم دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہے۔گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔مزید برآں بلوچستان کے علاقے اوستہ محمد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل جبکہ ایک کو زخمی کردیا دوسری طرف ضلع آواران کے علاقے زردان میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔ کوئٹہ کے ہی نواحی علاقے کانسی روڈ پر دہشتگرد ی کی کوشش ناکام بنا دی گئی سلطان سٹریٹ کے اندر نامعلوم شخص نے ایک تھیلہ رکھا ہوا تھا جس کی اطلاع ایک دکاندارنے پولیس کو دی پولیس نے بروقت پہنچ کر تھیلے کو قبضے لیا او رفوری طورپر بم ڈسپوزل کے عملے کو طلب کیا تھیلے سے چار دستی بم چار ڈیٹونیٹر 40گولیاں برآمد کرلی گئیں۔پولیس ذرائع کے مطابق نامعلوم دہشتگردوںنے علاقے میںدہشتگردی کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔شہید افراد کی نماز جنازہ کرکٹ گرائونڈ گوادر میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میںکمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بھی شرکت کی۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بدقسمت افراد میں تین بھائی رسول بخش، حضور بخش اور محمد حکیم شامل تھے۔ شہید ہونیوالے آصف اور ظہیر کی ایک ماہ پہلے شادی ہوئی تھی جبکہ صدام اور رسول بخش ایک ماہ بعد شادی کے بندھن میں بندھنے والے تھے۔ علاوہ ازیں آئی جی آفس کوئٹہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ این ڈی ایس اور ’’را‘ ‘ کے فنڈڈ دہشت گرد بلوچستان میں سی پیک کو ناکام اور خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہ رہے ہیں بلوچستان میں داعش کا منظم وجود نہیں ہے یورپ میں عیاشی کی زندگی گزارنے والے معصوم بلوچوں کا استعمال کر رہے ہیں گوادر واقعہ پر سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو 7دن میں رپورٹ دے گی۔ دریں اثنا بلوچستان لبریشن آرمی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔