ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال اور فریاد ی عوام
مکرمی! ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں ایک اندازے کے مطابق روزانہ 2500کے قریب مریض ۔ بہاولنگر، عارفوالہ، قبولہ، پاکپتن شریف ، حویلی لکھا، اوکاڑہ، چیچہ وطنی اور نورشاہ سمیت مختلف نواحی علاقوں اور شہروں کے مریض یہاں آتے ہیں ۔ جنہیں ہسپتال کے مختلف شعبوں میں ڈاکٹرز ، ڈسپنسرز ، ادویات کی کمی ، پیرا میڈیکل سٹاف کے غیر انسانی سلوک سمیت دیگر سہولیات کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی ساہیوال میں گیسٹرو کی وباء پھوٹ پڑی ہے روزانہ 500کے قریب گیسٹرو کے شکار مریض آتے ہیں۔ لیکن رات کی شفٹ میں ہسپتال کی ایمر جنسی میں آنے والے گیسٹرو کے شکار مریضوں کو فیجل کی گولیاں اور دیگر ادویات نہیں مل رہیں۔ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کی ادویات بھی ختم ہو چکی ہیں۔ ایکسرے مشین کئی ہفتوں سے خراب پڑی ہے جس کے باعث مریضوں کو باہر سے مہنگے داموں ایکسرے کرانا پڑ رہے ہیں۔سی ٹی سکین مشین بھی خراب ہے بیڈز کی شدید کمی کے باعث میڈیکل کے مریض چار پائیوں اور بینچوںپر لیٹنے پر مجبور ہیں۔ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں شوگر کے مریضوں کیلئے انسولین کا حصول جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ ساہیوال کے اس ٹیچنگ ہسپتال میںبرن یونٹ تک موجود نہیں، ایسے مریضوں کو ہسپتال انتظامیہ لاہور ریفر کر دیتی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے وعدے کے باوجود ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں نہ ابھی تک سی ٹی سکین مشین فراہم کی جاسکی ہے اور نہ ایم آرآئی مشین کی کمی کسی صورت پوری ہوئی۔ ایم آر آئی کے لئے مریضوں کو لاہور کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ ہسپتال میں آکسیجن اور پی سی آر ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہ ہونا لمحہ ء فکریہ ہے۔ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال ڈویژن کا ایک بڑا ہسپتال ہے اگر یہاں یہ صورتحال ہے تو صوبہ پنجاب کے دیگر اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوںکی حالت کیا ہو گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف توجہ دیں تاکہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں روز بروز جنم لیتے مسائل کا بروقت حل تلاش کیا جا سکے۔(پرنس عنایت خان،نامہ نگار ،نوائے وقت،کمیرساہیوال)