پاکستان کو دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشکلات کا سامنا ہے : متنازعہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ
واشنگٹن(اے این این+صباح نیوز+ آن لائن) امریکی خفیہ ایجنسی نے پاکستان سے ایک متنازعہ اور یکطرفہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں حکام نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے، پاکستان میں موجود دہشت گرد2017ء میں بھی جنوبی ایشیا میں امریکی مفادات کیلئے خطرہ رہیں گے۔ سینٹ کی کمیٹی برائے انٹیلی جنس میں خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ممکنہ طور پر دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو اضافہ اہداف فراہم کرے گا۔پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ اسلام آباد کی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے حصول کی جدوجہد نے ان کے استعمال کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال کرنے دے رہا ہے بلکہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بھی خراب کررہا ہے۔اس رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا کہ اگر بھارت میں دوبارہ کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے اور اس کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں تو یہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست تنازعے کی وجہ بن سکتا ہے جن گروپس کی جانب سے پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ ہوگا ان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، برصغیر میں القاعدہ، داعش خراساں گروپ، لشکر جھنگوی اور لشکر جھنگوی العالمی شامل ہیں۔پاکستان بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی پر بڑھتی ہوئی کشیدگی اور فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ہمسایہ ممالک کے درمیان خطرے کا غیر ارادی اضافہ ہوسکتا ہے۔امریکی پالیسی میں بھارت کی جانب جھکاؤ نظر آتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔صباح نیوزکے مطابق داعش اور القاعدہ آمنے سامنے آگئے۔پاکستان میں حالیہ دہشت گری کے واقعات اسی لڑائی کا نتیجہ ہیں۔ القاعدہ نے برصغیر میں عاصم عمر کو نیا سربراہ مقرر کر دیا۔خطے میں اثرورسوخ کیلئے دونوں دہشت گرد تنظیمیں ایک دوسرے کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ داعش سے نمٹنے کیلئے القاعدہ نے نیا پلان تیار کیا ہے۔ پلان کے تحت 8ذیلی تنظیموں کا اتحاد بنایا گیا ہے۔ القاعدہ نے بھارت میں دو اور پاکستان میں چھ تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں۔ آن لائن کے مطابق امریکی سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈائریکٹر ڈینیل کوٹس کے بیان کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ عسکریت پسند پاکستان کے ایٹمی ہتھیار چرا کر بھارت پر حملہ کر سکتے ہیں۔ قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے ایک سماعت کے دوران ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ جنوری 2016ء میں پٹھانکوٹ حملے کی تحقیقات میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں کمی آنے لگی۔