ڈرون حملہ‘ آپریشن‘3 حقانی کمانڈروں‘ طالبان کے فرضی گورنر سمیت87 ہلاک
کابل (آئی این پی)امریکی ڈرون حملے اورافغان فورسز کی زمینی اور فضائی کاروائیوں میں حقانی نیٹ ورک کے 3کمانڈروں طالبا ن کے فرضی گورنر اور القاعدہ ارکان سمیت 87 شدت پسند ہلاک اور 27زخمی ہوگئے جبکہ 11کو گرفتارکرلیا گیا۔ادھر مغربی صوبہ فرح میں 2نامعلوم مسلح افراد نے ضلعی چیف پراسیکیوٹر غلام یحییٰ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ دارالحکومت کابل میں ایک گاڑی پر ہونے والے بم حملے میں 3 عام شہری ہلاک ہو گئے۔ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ طالبان رہنمائوں کی شناخت استاد تورجان اور قاری فدا کے نام سے ہوئی ہے جو صوبہ ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ میں دیگر جنگجوئوں سمیت مارے گئے ۔ اسکے علاوہ صوبہ قندھار کے ضلع شورباک میں القاعدہ نیٹ ورک کے 2ارکان مارے گئے۔ادھر صوبہ پکتیا میں امریکی ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے تین کمانڈر مارے گئے۔کمانڈروں کی شناخت عبدالحئی متین،قاری مصطفی اور قاری صور کے نام سے ہوئی ہے ۔ڈرون حملہ ضلع ڈنڈپاتن میں کیا گیا تھا۔ قندوز میں فضائی حملے میں طالبان رہنما سمیت 11جنگجو ہلا ک ہوگئے۔ غلام یحییٰ کو دوپہر کے وقت مسلح افراد نے نشانہ بنایاجو واردارت کے بعد موقع سے فرار ہوگئے ۔ کابل میں ایک گاڑی پر ہونے والے بم حملے میں تین عام شہری ہلاک ہو گئے۔افغان وزرات داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش نے کہا کہ ہفتہ کو ہونے والے اس حملے کا نشانہ بننے والوں میں پانی کی سپلائی کے سرکاری محکمہ میں کام کرنے والی دو خواتین اور ایک بچہ تھا۔ان کے بقول دھماکا خیز مواد گاڑی کے ساتھ نصب کیا گیا تھا۔ ننگرہار میں داعش کے 12 دہشت گرد مارے گئے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے افغانستان کے صوبہ قندھار کے پولیس سربراہ عبدالرزاق کے خلاف علاقے میں تشدد اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ہونے جیسے الزامات کے حوالے سے مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔