• news

کارگل و سیاچن کو ملانے والی شاہراہ پر تعمیراتی کام اگست میں شروع ہوگا

اسلام آباد (مسعود ماجد سید؍ خبر نگار) کارگل و سیاچن کو ملانے والی فوجی حکمت عملی کی حامل گلگت جگلوٹ سکردو اہم شاہراہ (S-1) پر عملی تعمیراتی کام رواں سال اگست میں باضابطہ شروع ہوجائے گا جسکو ریکارڈ سات ماہ کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ این ایچ اے کے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے روڈ کی تعمیر میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور این ایچ اے کو فوری طور پر اس اہم شاہراہ کو شروع کر نے کی ہدایت بھی کی ہے۔ یہ ملک کی فوجی اہمیت کی سب سے اہم شاہراہ ہے جو سنگلاخ چٹانوں، پہاڑوں اور برف پر مشتمل ہے۔ اس شاہراہ کو 1991میں نیشنلائز کرکے نیشنل ہائی وے سٹریٹجک روڈ (S-1) قرار دے کر باقاعدہ سرکاری گزٹ میں شامل کیا گیا۔ یہ 167کلومیٹر روڈ شاہراہ قراقرم جنکشن عالم پل سے GAMBAائرپورٹ تک جاتی ہے۔ وزارت مواصلات نے این ایچ اے کے ذریعے ایف ڈبلیو او کو معمول کی مینٹی نینس کے لئے مالی سال 2016-17میں 70.954ملین روپے جاری کئے ہیں۔ کوشش ہو گی کہ شاہراہ پر گردوغبار، لینڈ سلائیڈنگ، برفباری، کچرے گارے سے پاک ہوگی۔ جس کے دونوں اطراف ڈرین؍کلورٹس کو صاف رکھا جائے گا۔ اس شاہراہ پر 20پل ہیں جن میں سے 5پل این ایچ اے نے بنا کر ایف ڈبلیو او کو دیئے گئے ہیں۔ اس کے پی سی ون کی منظوری پہلے ہی این ایچ اے کے ایگزیکٹو بورڈ نے 27مارچ2017کو دے دی ہے جس پر 31ارب روپے لاگت آئے گی ۔ حتمی بڈنگ میں فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو یہ ٹھیکہ دے دیا گیا ہے جس پر این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کے درمیان ایک تحریری معاہدہ بھی ہو گیا ہے۔ 8مئی2017کو وزارت مواصلات نے ترمیمی پی سی ون پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو منظور ی کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں تجاوزات کو ہٹانا سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کے لئے این ایچ اے حکام گلگت بلتستان نے شکایت کی ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے لئے این ایچ اے اکیلا خود کچھ نہیں کرسکتی اس لئے مقامی انتظامیہ کا تعاون ضروری ہے جو اکثر نہیں ملتا۔ اس لئے ہمیں مجسٹڑیٹ کے اختیارات دئیے جائیں تاکہ ہم خود انتظامیہ سے ملکر موثر کارروائی کرسکیں۔

ای پیپر-دی نیشن