ایرانی صدارتی انتخابات، سرکردہ سنی عالم نے حسن روحانی کی حمایت کردی
تہران (اے این این) ایران کے سرکردہ سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے اس ہفتے ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے موجودہ صدر حسن روحانی کی حمایت کردی ہے۔انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حسن روحانی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران کے اہلِ سنت کے حالات میں کوئی نمایاں بہتری تو نہیں آئی ہے مگر اس کے باوجود ایرانی سنی جمعہ کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں حسن روحانی ہی کی حمایت کریں گے۔مولوی عبدالحمید نے مقامی اور قومی سطح پر اہلِ سنت کو زیادہ نمائندگی دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اہلِ سنت سے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے: سنی کمیونٹی کو یقین ہے کہ موجودہ حکومت کے اپنی کمزوریوں اور مسائل کے باوجود زیادہ مضبوط نکات ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ اگر موجودہ حکومت دوبارہ برسر اقتدار آجاتی ہے تو یہ ان مسائل اور ان کمیوں کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرے گی۔انھوں نے یہ باتیں ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ہیں۔ اس سنی اکثریتی صوبے کی سرحدیں افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہیں۔ واضح رہے کہ ایران میں سنیوں کی تعداد ملک کی کل آبادی آٹھ کروڑ کا دس فی صد کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ایران میں ان کے ساتھ اقلیتوں ایسا ہی سلوک کیا جاتا ہے اور انھیں اہلِ تشیع ایسے حقوق حاصل نہیں ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق صدر حسن روحانی کو اپنے حریفوں پر برتری حاصل ہے لیکن انھیں سخت گیروں سے سخت مقابلہ پیش ہے۔ان کے قدامت پرستوں کا کہنا ہے کہ وہ ایران پر عاید مغربی پابندیوں کے خاتمے کے باوجود ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں ناکام رہے ہیں۔