خراب شہرت والا جج بدقسمت ہے‘ لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دیں‘ اللہ سے ڈریں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ چارٹرڈ اکائونٹس میں گریجویٹ کرنے والے نوجوان مستقبل میں اس ملک کو اکانومی کی بلندیوں پر لے کر جائیں گے۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس ملک کے مالیاتی اداروں کو چلا رہے ہیں، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس کے زیر اہتمام گولڈ میڈلز اور اسنادکی تقسیم کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنے ججز سے کہتا ہوں کہ جس جوڈیشل افسر کی شہرت خراب ہے وہ اس دنیا کا بد قسمت انسان ہے۔ ایک پروفیشنل انسان کیلئے سیکھنے کا عمل جاری رکھنا پڑتا ہے، میں بطور چیف جسٹس آج بھی نئی چیزیں سیکھتا ہوں۔ آپ کو یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ آپ نے پیشہ ورانہ دیانتداری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا، ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ کا بنیادی کام لوگوں کے پیسے کی نگہبانی ہوتا ہے اور اگر اس میں ذرا سی بھی جھول ہو گی تو امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔ میں بطور صوبے کے چیف جسٹس آپ سے امید کرتا ہوں کہ آپ کسی بھی ذاتی مفاد کیلئے عوامی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دیں اگر ڈرنا ہے تو صرف اللہ تعالی سے ہی ڈرنا ہے، کوئی طاقت آپ کو آگے جانے سے نہیں روک سکتی۔ ہم روزانہ مختلف نوعیت کے مقدمات کی سماعت کرتے ہیں جن میں کارپوریٹ مقدمات بھی شامل ہوتے ہیں مالیاتی معاملات بھی ہوتے ہیں اور کسی بھی ایسے مقدمہ میں جب کسی چارٹرڈ اکائونٹنٹ کی کوئی رپورٹ آتی ہے تو ہم مطمئن ہو جاتے ہیں، پیشہ ورانہ اداروں میں سیاست نہیں ہونی چاہئے، کوئی بھی ادارہ اکیلا کام نہیں کرسکتا، اداروں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ ہم نے ٹیکس اور دیگر مالیاتی مقدمات کیلئے خصوصی بنچز بنائے ہیں جس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سی اے پاکستان سے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا بجٹ پلان بنانے میں ہماری مدد کریں تاکہ ہم لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کیلئے بہترین بجٹ پلان بنا سکیں۔ چارٹرڈ اکائونٹنسی میں خواتین کی تعداد عدلیہ سے بھی کم ہے، خواتین موجودہ دور میں کاروبار سمیت مخلتف شعبہ ہائے زندگی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، اسی طرح اکائونٹنسی میں بھی خواتین کو آگے آنا چاہئے۔ قبل ازیں صدر آئی کیپ ندیم یوسف نے بھی خطاب کیا۔