1959ءمیں بھارتی نیوی افسر کے ہاتھوں بیوی کے دوست کا قتل
نئی دہلی( بی بی سی)1959ءکی گرم دوپہر کو بمبئی کے امیر علاقے میں بھارتی نیوی کا ایک سینئر افسر نے انگریز بیوی کے دوست کے کمرے میں داخل ہوا اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کمانڈر کو اس مانکشانناوتی نے پریم اہوجا نامی تاجر کو گولی مارنے کے بعد پولیس سٹیشن جا کر اعتراف جرم کر لیا۔ لیکن اس پورے واقعہ نے بمبئی کی عوام کے ذہنوں پر ایسا قبضہ کر لیا کہ اگلے کچھ عرصے تک شہر میں صرف اسی جرم کے حوالے سے باتیں ہوتی رہیں۔ جب کمانڈر کو اس مانکشا نناوتی پورے رعب اور دبدبے سے اپنے نیوی کے یونیفارم میں ملبوس عدالت میں اس مقدمے کی سماعت کے لئے آتے تھے تو خواتین لپ سٹک لگے کرنسی نوٹ نچھاور کرتی تھیں۔
اس مقدمے کی مقبولیت کی بڑی وجہ یہ تھی کہ یہ انڈیا کے امیر طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی ایسی کہانی تھی جس میں عشق، عزت اور جرم سب ہی عوامی شامل تھے۔اور سب سے اہم بات تھی کہ اس مقدمے کا فیصلہ نیوی افسر کے حق میں دیا گیا۔ اور یہ آخری موقع تھا کہ کسی انڈین عدالت میں مقدمے کا فیصلہ جیوری نے کیا تھا۔ مانکشا نناوتی کے وکلا نے عدالت میں دلائل کے دوران اپنے موکل کو ایک ہیرو اور مظلوم کی حیثیت سے پیش کیا اور دوسری جانب پریم اہو جا کو ظالم کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔