یمن: ہیضے کی وبا جیلوں تک پہنچ گئی‘ ہلاکتیں 115 ہوگئیں،کئی علاقوں میں ایمرجنسی
صنعاء(این این آئی)یمن میں ہیضے کی وبا پھوٹنے سے 115 افراد ہلاک ہو گئے اور ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں انتظامیہ کو مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہیضہ کی وباء باغیوں کی قائم کردہ جیلوں تک پہنچ گئی ہے جہاں سینکڑوں سیاسی کارکن پابند سلاسل ہیں-یمن کے دارالحکومت صنعا میں عالمی ریڈ کراس کمیٹی کے ڈائریکٹر ڈومینک اسٹل ہارٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہیضے کی سنگین وبا کا سامنا ہے۔ ہسپتال میں مریضوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے اور ایک بیڈ پر ہیضے کے چار مریض موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مرض کے بڑھنے کی ایک وجہ جمعہ داروں کی جانب سے تنخواہ کے معاملے پر کی گئی دس روزہ ہڑتال ہے اور صنعا میں لوگ چہرے پر ماسک پہن کر سفر کر رہے ہیں تاکہ جگہ جگہ پھیلے کچرے کے تعفن اور بدبو سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق عراق، نائجیریا، جنوبی سوڈان اور شام کی طرح یمن میں بھی صورتحال انتہائی بدترین اور مخدوش ہے۔ملک کے ساحلی علاقوں سے خوراک کی درآمدات پر پابندی کے سبب غذائی قلت کا بھی سامنا ہے اور اقوام متحدہ نے وارننگ جاری کی ہے ملک کی دو تہائی آبادی یقینی ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔یاد رہے کہ یمن میں حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 2015 سے جاری جنگ میں اب تک 8ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔یمن میں اغواء کیے گئے شہریوں کے اہل خانہ کے رابطہ گروپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہیضہ کی وباء سے دسیوں قیدی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اگر انہیں بروقت طبی امداد فراہم نہیں کی جاتی تو متاثرہ افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
یمن ہیضے