2018ء کے الیکشن نئے قوانین کے تحت ہوں گے: اسحاق ڈار
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) انتخابی اصلاحات پر سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باعث پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔پارلیمانی کمیٹی نے اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے متنازعہ امور کو ایک بار پھر ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا اجلا س آج طلب کرلیا گیا ہے۔ان کیمرہ اجلاس کی بریفنگ دیتے ہوئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا نے کہا ہے2018ء کے انتخابات نئے قانون کے مطابق ہوں گے، انتخابی اصلاحات پر کام ابھی مکمل نہیں ہوا، بعض نکات پر ابھی اختلافات باقی ہیں، جن ایشوز پر اتفاق نہیں ہوسکا ان کو ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے، ذیلی کمیٹی نے رپورٹ تیار کرلی تو بجٹ کے بعد قانون سازی کی جائے گی۔ اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات بھاری ذمہ داری ہے، بعض نکات پر فیصلہ ہو چکا ہے کچھ پر ابھی بھی اختلافات باقی ہیں، تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا پی ٹی آئی کی تجاویز کو قانون کاحصہ نہیں بنایا جا رہا، ابھی کہنا قبل از وقت ہے،کوشش ہے اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات ہوں، پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کافی نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے،کچھ اہم معاملات پر بعض سیاسی جماعتوں کے اختلافات تاحال موجود ہیں،کچھ چیزوں کو ذیلی کمیٹی کے سپرد کرنے کا مقصد تمام جماعتوں کا نقطہ نظر کے قریب تر کرنا ہے۔ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے کہا اہم مرحلہ ہے ہم انتخابی قوانین میں ترامیم کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا جو رپورٹ مرکزی کمیٹی میں پیش کی اس پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں وزیرخزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے حکومت عوام کو بہتر معیار زندگی اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے مجموعی ملکی پیداوار کی چھ فیصد شرح نمو حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان بنیادی ڈھانچے، چھوٹے کاروبار اور غربت کے خاتمے پر مزید رقم خرچ کرنے کیلئے پرعزم ہے۔