مقدمات ملتوی کرنا چھوڑ دیئے عمل جاری رہا تو کسی خصوصی عدالت کی ضرورت نہیں پڑے گی:جسٹس آصف
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے پنجاب اور بلوچستان میں قتل کے تین مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران عمر قید کے 5 ملزموں کو شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا جبکہ ایک مجرم کی سزائے موت وجہ عناد ثابت نہ ہونے پرعمر قید میں تبدیل کردی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کے آٹھ اضلاع میں مقدمات نمٹانے کا عمل تیز ہو گیا ہے،جو مقدمات دوسرے اضلاع میں تین سال میں نمٹائے جاتے تھے وہ اب تین دن میں نمٹائے جارہے ہیں، ایک خاموش انقلاب آرہا ہے یہ عمل ایسے جاری رہا تو کسی خصوصی عدالت کی ضرورت نہیں پڑیگی ، جبکہ جسٹس دوست محمدخان نے ریمارکس دئیے کہ استغاثہ اور تحقیقات کا نظام کوتاہیوں اور کمزوریوں کی انتہاپر پہنچ چکا ہے ،مقدمے میں استغاثہ اور تحقیقات کرنے والے اپنی جان چھڑا کر کیس کو دہشتگری کی عدالت میں بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں ، ریمنڈ ڈیوس کے کیس میں بھی سیکشن 6,اور 7لگا تھا لیکن وہ پیسے دے کر چلا گیا اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریمنڈ ڈیوس احاطہ عدالت میں کوئی جرم کرتا تو اس کا حشر مختلف ہوتا لیکن اس نے جرم شہرمیں کیا۔ کوئٹہ کچہری میں فائرنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ فوجی عدالت بنی تو ہر مدعی کی خواہش تھی کہ کیس فوجی عدالت میں چلے،چاہے کیس ملٹری کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہو یا نہیں ،مقدمے میں کچھ دفعات شامل کی جاتی ہیں، جس بنا پر کیس ملٹری کورٹ میں چلا جاتا ہے،بہت سارے مقدمات دہشتگردی کے نہیں ہوتے لیکن پھر بھی ٹرائل انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوتا ہے جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ استغاثہ اور تحقیقات کے نظام کو تباہی کی طرف لے جا یا جا رہا ہے ، اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ معاملہ پیچیدہ ہے کیس کو کسی اور دن کے لیے مقرر کیا جائے تو عدالت کی بہتر معاونت کر سکتا ہوں ، اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مقدمات ملتوی کرنا چھوڑ دیا ہے مجھے خوشی ہے وکلاء کے تعاون سے بیس سال سے زیر التوا مقدمات کو نمٹا لیا گیا ،ایک دور میں دہشتگردی ایکٹ میں ترمیم ہوئی تو صحافی کو گھور کر دیکھنا بھی دہشتگردی کے ذمرے میں آگیا تھا لیکن اب یہ قوانین ختم ہو چکے ہیںجسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ صحافی کو گھور کر دیکھنا اگر دہشت گردی تھی تو صحافی اگر کسی کو گھور کر دیکھے تو کیا ہو گا ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جب معاشرے کو خوفزدہ کرنے کے لئے جرم کیا جائے تو وہ دہشتگردی ہے ،یہ دھشتگردی نہیں کہ دشمن سے بدلہ لینے کے لئے گولیاں زیادہ مار دیں،جسٹس ا ٓصف سعید کھوسہ نے دوسرے کیس ریمارکس دیئے کہ سچے گواہ گواہی دینے کو تیار نہیں ہم جھوٹے گواہ ماننے کو تیار نہیں ہیں ،جھوٹے گواہوں کی وجہ سے اصل ملزم عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں پھر کہا جاتا ہے کہ عدالت نے ملزم کو رہا کر دیا لیکن کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ گواہ نے جھوٹ بولا ہے۔لاہور میں سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدی کی دو مرتبہ سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔وکیل طیبہ رمضان چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹرائل عدالت نے 2012ء میں وارث اور شہباز نامی شہریوں کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو دو بار سزائے موت کا حکم سنایا۔ تاہم عدالت نے بیس سال تاخیر سے ملزم کی اپیل سپریم کورٹ تک پہنچنے کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔