خواتین کا ہنگامہ آزادی کے نعرے محبوبہ مفتی تقریب سے بھاگ نکلیں
سری نگر (نیوز ڈیسک) بھارت کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو ایک مرتبہ پھر سرعام بے عزتی اور آزادی کشمیر کے نعروں کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ وہ خطاب کئے بغیر ہی تقریب سے چلی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ دیہی ترقی کشمیر نے خواتین میں روزگار کے حصول اور اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کیلئے امداد فراہم کرنے کے سلسلے میں تقریب کا اہتمام کیا۔ شیر کشمیر کنونشن سنٹر سری نگر میں مختلف علاقوں سے ہزاروں خواتین شرکت کیلئے آئیں جیسے ہی محبوبہ مفتی خطاب کیلئے کنونشن سنٹر میں پہنچیں‘ خواتین نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ انہوں نے محبوبہ مفتی حکومت کے خلاف نعرے لگائے‘ کرسیاں اٹھا کر پھینک دیں اور ہمیں کیا چاہئے آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے محبوبہ مفتی کی طرف بڑھیں۔ پولیس نے بمشکل کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کو وہاں سے نکالا اور ایک گھنٹے تک کمرے میں رکھا۔ بعد میں بھاری نفری کے ساتھ انہیں کنونشن سنٹر سے واپس بھجوا دیا گیا۔ جیسے ہی محبوبہ مفتی باہر آئیں‘ اندر پیش آنے والے واقعہ پر ناگواری کے تاثرات دباتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ چاہے جتنی مخالف ہو‘ وہ کشمیری خواتین کی بہتری اور ترقی کیلئے اقدامات جاری رکھیں گی۔ دوسری طرف کولگام‘ پٹن‘ حاجن اور پلوامہ میں طلباء و طالبات کے بھارت مخالف مظاہرے منگل کو بھی ہوئے۔ پلوامہ میں پولیس نے 3 طلباء کو گرفتار کر لیا جس کے بعد سینکڑوں طلباء سڑکوں پر نکل آئے اور بھارتی فورسز پر پتھرائو کیا۔ اہلکاروں نے طلباء پر شدید شیلنگ اور پیلٹ گن سے فائرنگ کی جس سے 15 طلباء زخمی ہوئے۔ پٹن میں بھی بھارتی فورسز نے طلباء و طالبات کو منتشرکرنے کیلئے اندھادھند شیلنگ کی جس سے 10 طلباء زخمی اور کئی طالبات گیس کے اثر سے بے ہوش ہو گئیں۔ کولگام میں بھارتی فوج کی بھاری نفری نے 1990ء کی دہائی کے سٹائل میں کریک ڈائون کرتے ہوئے گائوں ’’اوکے‘‘ کے مردوں کو ایک جگہ جمع کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جس پر غضبناک درجنوں خواتین گھروں سے نکل آئیں اور بھارتی ظلم کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ادھر سری نگر میں ایس پی کالج اور سکول کے طلباء و طالبات نے منگل کو بھی بھارتی تسلط کے خلاف احتجاج کیا۔ شیلنگ سے 20 طلباء زخمی اور کئی بے ہوش ہو گئے۔ علاوہ ازیں دختران ملت کی علیل سربراہ آسیہ اندرابی کو قید کرنے اور ان پر کالا قانون پی ایس اے نافذ کرنے پر کٹھ پتلی حکومت کے خلاف دختران ملت کی کارکنوں اور دیگر خواتین نے سری نگر کی پریس کالونی میں مظاہرہ کیا۔ انہوں نے آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھی فہمیدہ صوفی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف انتہاپسند ہندو تنظیم آر ایس ایس نے پہلی مرتبہ جموں میں اپنا 3 روزہ کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کر دیا۔ پارٹی کے رہنما من موہن ودیا نے بتایا کہ 18‘ 19‘ 20 جولائی کو جموں میں ہونے والا ہمارا یہ کنونشن حریت پسندوں اور آزادی کے متوالوں کو واضح پیغام ہوگا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور آر ایس ایس بھارت کی سلامتی کے تحفظ کیلئے ہرممکن قدم اٹھائے گی۔