مصباح الحق ‘یونس خان کی خدمات مدتوں یاد رہیں گی
پاکستان نے اپنی کرکٹ تاریخ میں پہلی مرتبہ ویسٹ انڈیز کو اس کے اپنے وطن میں شکست دے کر سیریز 2-1سے جیت کر بہت بڑے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا کیونکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم دنیا کی طاقتور ترین ٹیم سمجھی جاتی تھی اور ویسٹ انڈیز کی تیز وکٹوں پر دنیائے کرکٹ کے زبردست فاسٹ با¶لروں کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کو ویسٹ انڈیز میں ہرانا ایک خواب سمجھا جاتا تھا اور سونے پر سہاگہ ہر ملک کے لوکل امپائروں کی موجودگی میں تو ویسٹ انڈیز کو ان کے ملک میں شکست دینا ڈرا¶نا خواب تھا۔ عمران خان کی کپتانی میں ایک موقع آیا تھا کہ پاکستان ویسٹ انڈیز کو ان کے ملک میں ہرا کر سیریز جیت جاتا مگر ویسٹ انڈیز کے اپنے امپائر اپنی ٹیم کو بچا گئے گو ویسٹ انڈیز کی آج کی یہ ٹیم نئی اور کمزور تھی اور پاکستان اسے ہرانے اور سیریز جیتنے میں کامیاب ہو گیا جو اچھی پرفارمنس کہا جا سکتا ہے۔ گو آجکل لوکل امپائروں کی بجائے پوری دنیا میں نیوٹرل امپائر مقرر کئے جا رہے ہیں اور ہر ٹیم کو مخالف کو ہرانے کا موقع مل رہا ہے۔ مگر اس آخری میچ کی امپائرنگ نیوٹرل تو دور کی بات لوکل امپائرنگ سے بھی خراب کی گئی اور ویسٹ انڈیز ٹیم کا امپائروں نے جی بھر کے ساتھ دیا۔ پاکستان یہ ٹیسٹ باآسانی جیت جاتا مگر تین فیصلے پاکستانی با¶لروں کے خلاف دئیے گئے اور تینوں فیصلے کیچوں کے تھے۔ پاکستانی با¶لر آ¶ٹ کرتے امپائر سو فیصد کیچ کو ناٹ آ¶ٹ دے دیتے اور میچ آخری اوور تک پہنچ گیا۔ یہ میچ ڈرا ہوتا لگ رہا تھا کہ یاسر شاہ نے آخری کھلاڑی کو بولڈ کر دیا۔ پاکستان سیریز اور میچ جیت گیا۔ یہ سیریز اس لحاظ سے بھی پاکستانی کرکٹ کیلئے سودمند رہی کہ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی نئی اور کمزور ٹیم کو T-20 ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں شکست دی۔ یونس خان اور مصباح الحق ریٹائر ہو گئے اور ان کی زبردست اور عمدہ کرکٹ کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ دونوں پاکستانی کرکٹ کے ہیرو کے طور پر یاد رکھے جائیں گے پوری قوم انہیں سلیوٹ پیش کرتی ہے کیونکہ وہ عظیم کرکٹر تھے اور سب سے بڑھ کر عزت سے ریٹائر ہوئے کیونکہ پاکستان میں عزت سے ریٹائر ہونے کا رواج کم ہی ہے۔ اگلے ماہ انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی ہو رہی ہے۔ پاکستان کی جیت کے چانسز کم ہی لگ رہے ہیں کیونکہ پاکستانی بیٹنگ کافی کمزور ہے اور سب سے بڑھ کر پوری دنیا میں بقیہ چیزوں کی طرح کرکٹ میں بھی انقلاب آ گیا ہے۔ پہلے 250 سکور محفوظ سمجھا جاتا تھا مگر اب 400 سکور بھی محفوظ نہیں رہا اور پاکستان کی طرف سے 400 سکور کون کرے گا! یہی ایک سوال ہے جس سے پاکستان کی ٹرافی جیت پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ پوری دنیا کی ٹیمیں بہت فارم میں ہیں اور بڑے سے بڑا سکور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ہماری ٹیم میں سفارش کا عمل دخل بھی کچھ زیادہ ہی ہے۔