• news

وزیر خارجہ سے ملاقات کی ریکارڈنگ دے سکتے ہیں‘ ٹرمپ نے خفیہ معلومات فراہم نہیں کیں : پیوٹن

ماسکو (بی بی سی+آن لائن+اے ایف پی) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یہ بات ثابت کر سکتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف کے ساتھ ملاقات میں کوئی خفیہ معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔بدھ کو روس کے شہر سوچی میں اطالوی وزیراعظم پاو¿لو گینٹیلونی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پیوٹن نے طنزیہ انداز میں کہا کہ لاوروف نے وہ خفیہ معلومات ان تک بھی نہیں پہنچائیں۔روس امریکی قانون سازوں کی تسلی کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیر خارجہ لاوروف کی بات چیت کی ریکارڈنگ فراہم کر سکتا ہے۔پیر کو دو امریکی اہلکاروں نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے لاروف کے ساتھ بات چیت کے دوران ان سے دولت اسلامیہ سے متعلق کارروائی کے بارے میں کچھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔اس سے قبل امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ معلومات ایک ایسے اتحادی کی جانب سے آئی تھیں جس نے امریکہ کو انہیں روس تک پہنچانے کی اجازت نہیں دی تھی۔منگل کو اپنی ٹویٹ میں امریکی صدر نے لکھا کہ 'بحیثیت صدر میں نے روس سے شیئر کرنا چاہا ( وائٹ ہاو¿س میں طے پانے والی ملاقات میں) جسے کرنے کا مجھے مکمل حق حاصل ہے، دہشت گردی اور فضائی پروازوں کی حفاظت سے متعلق شواہد کے بارے میں۔'اس کی وجہ انسانیت سے ہمدردی تھی، ساتھ ہی میں یہ چاہتا تھا روس دولتِ اسلامیہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید کام کرے۔'واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی خفیہ معلومات کا مرکز جو کہ دولتِ اسلامیہ کے منصوبوں سے متعلق تھیں، ہوائی جہاز میں لیپ ٹاپ کے استعمال پر پابندی تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام غیر قانونی نہیں، امریکی صدر کی حیثیت سے انہیں معلومات افشا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔تاہم اس اقدام پر صدر ٹرمپ پر ڈیموکریٹس بہت تنقید کر رہے ہیں اور ان کی اپنی ریپبلکن پارٹی بھی ان سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حکام سے جو خفیہ معلومات شئیر کی ہیں وہ اسرائیل کی فراہم کردہ تھیں۔ ان معلومات کی فراہمی سے ایسی سفارتی پیچیدگیوں میں اضافہ ہو گیا ہے جو وائٹ ھاوس کی خفیہ حساس معلومات سے نمٹنے بارے سوالات اٹھا رہی ہیں۔ دریں اثنا وائٹ ہاوس کے ترجمان سین سپائسر نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوے رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے ۔دوسری جانب اسرائیل وائٹ ہاوس کی حمائت میں بول پڑا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن