بلوچستان اسمبلی، افغان فورسز کی پاکستانی سرحدی علاقوں میں گولہ باری کیخلاف قرارداد منظور
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی میں افغان سرحدی فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں گولہ باری اور فائرنگ سے متعلق مذمتی قرار داد منظور کرلی گئی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو دو روز کے وقفے کے بعد سپیکرپینل کی ممبر یاسمین لہڑی کی صدارت میں 55منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ جمعیت علماءاسلام کی رکن اسمبلی شاہدہ روف نے مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بھارتی ایماءپر پاکستان کے سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں معصوم اور نہتے شہریوں اور فورسز کے جوانوں پر حملہ کیا گیا جو کھلی جارحیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ وہ امن و امان کی صورتحال کو خراب کرے لیکن سیکورٹی فورسز امن و امان کی بہتری کیلئے کوشاں ہے ہمارے بارڈر غیر محفوظ ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں پے درپے بدامنی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اپنے غمزدہ بھائیوں کے غم میں شریک ہوتے ہیں مگر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں گولہ باری کی گئی جس سے نہتے شہری اور فورسز کے جوان شہید ہوئے یہ سب افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی ٹیبل ٹاک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے ہم ہمسایوں کے ساتھ برابرکی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر ہمسایوںکی جانب سے جارحیت کی جائیگی تواسکی واضح الفاظ میں مذمت کریں گے ہم نے ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھا ہے اور آئندہ بھی رکھیں گے جبکہ فورسز اور اساتذہ کو مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنما و صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا لیکن ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ افغانستان ہماری سرحدوں پر حملہ کرے افغانستان کا آدھا حصہ طالبان کے پاس ہے چمن میں جو واقعہ رونما ہوا وہ قابل مذمت ہے ہم بھائی بھائی ہیں کسی کے بہکاوے میں آکر ایک دوسرے سے نہ لڑیں افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن مجید خان اچکزئی اور صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی درست نہیں ہے جتنے بھی مارشل لاءآئے وہ تمام غیرقانونی تھے۔ انہوں نے کہا کہ فوج سرحدوں کی حفاظت اور جمہوری حکومت کے ماتحت ہوتی ہے چیف آف آرمی سٹاف وزیراعظم کوسلیوٹ کرتا ہے، خارجہ پالیسی کا مسئلہ سیاسی ہے اور میاں نواز شریف کو جمہوری سیاست کے ذریعے اسے حل کرنا چاہئے۔
بلوچستان اسمبلی