جرمن ملٹری یونیورسٹی میں انتہا پسند عناصر فعال،تحقیقات شروع
برلن(این این آئی)جرمن فوج میں انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر کے فعال ہونے کے دعوو¿ں کے بعد جرمن حکام نے ملٹری یونیورسٹی میں چھان بین شروع کر دی ہے۔ اس اسکینڈل کی وجہ سے وزیر دفاع پر بھی دباو¿ بڑھتا جا رہا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق جرمن فوج میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد معلوم اعدادوشمار سے کہیں زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ میونخ میں واقع بنڈس ویئر یونیورسٹی‘ یعنی فوجی یونیورسٹی میں گزشتہ کچھ سالوں سے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔جرمنی کی اس یونیورسٹی کا بنیادی مقصد ایسے نوجوانوں کو تربیت فراہم کرنا ہے، جو ملکی فوج سے باہر رہ کر سکیورٹی کے شعبہ جات میں اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں۔جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی بی ایف وی گزشتہ کئی سالوں سے اس تحریک کو مانیٹر کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کم ازکم تین سو انتہا پسند افراد اس تحریک سے وابستہ ہیں۔ اس تحریک پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا اور غیر ملکیوں سے خوف کا شکار ہے۔ جرمن ملٹری کی انسداد دہشت گردی ایجسنی اس وقت جرمن فوج میں 284 کیسوں کی چھان بین کر رہی ہے۔جرمن ملٹری کی انسداد دہشت گردی ایجسنی کے تفتیشی عمل میں اب ایسے چار اسٹوڈنٹس بھی شامل ہیں، جو بنڈس ویئر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ ان پر شبہ ہے کہ ان کی انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل گروہوں سے روابط ہیں۔
امریکا کی مسجد میں نمازیو ں کی امام عورت ،متنازعہ ویڈیومنظرعام پرا ٓگئی
اسلامی رواج اور اقدار کو مانتی ہوں مگر یہ نہیں چاہتی کہ امام کسی علیحدہ کمرے میں ہو،رابعہ کا ردعمل
کیلی فورنیا(این این آئی)امریکا کی مسجد میں نمازیوں کی امام عورت کی متنازعہ ویڈیو منظر عام پر آئی ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آج سے دس برس پہلے جب رابعہ نے اسلام قبول کیا تو ا±س نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ مرد کے برابر عورت کی نماز ممکن ہو سکتی ہے۔ تاہم اب وہ کیلیفورنیا میں مسجد قلبِ مریم میں خود عورتوں اور مردوں کی باجماعت نماز کی امامت کرتی ہے۔یہ بات معروف ہے کہ اسلام میں مرد اور خواتین علاحدہ نمازیں ادا کرتے ہیں۔ خواہ وہ کافی فاصلے سے ہوں یا پھر خواتین نماز کی جگہ مردوں کے پیچھے ہوں۔رابعہ نے اسلام اور میسحیت کی مشترکہ علامت کے طور پر برکلے میں اپنی قائم کردہ مسجد کو یہ نام دیا۔رابعہ کا کہناتھا کہ وہ اسلامی رواج اور اقدار کو مانتی ہے مگر وہ یہ نہیں چاہتی کہ امام کسی علاحدہ کمرے میں ہو۔اگرچہ عبادت کا یہ طریقہ مسلمانوں کی اکثریت کے لیے ناقابلِ قبول ہے تاہم مسجد میں آنے والوں کے نزدیک وہ اس غیر روایتی طریقے کے ذریعے اللہ کے قریب ہو رہے ہیں۔