پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے‘ بیورو کریسی بے لگا م ہو چکی: کنوینئر پی اے سی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے اداروں میں کرپشن ہو رہی ہے اور بیورو کریسی بے لگام ہو چکی ہے۔ اجلاس پیر کو کنوینئر کمیٹی شاہدہ اختر علی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن‘ وزارت جہاز رانی و بندرگاہوں اور وزارت تجارت کے مالی سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پیس پاکستان لمیٹڈ میں 37.37 ملین کی سرمایہ کاری کی جس میں نقصان اٹھانا پڑا۔ حکام نے بتایا کہ یہ کیس نیب کے پاس ہے جس پر نیب حکام نے آگا کیا کہ 14 دسمبر 2016 کو انکوائری وزارت خزانہ کو ریفر کی تھی وہاں سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ کمیٹی نے تمام معاملے کی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کر لی۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز نے 90 فیصد ہاؤس رینٹ کے آڈٹ اعتراض پر کمیٹی کو بتایا کہ رولز بنا کر فنانس کو ریفر کیے جواب کا انتظار ہے۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ اگلے ہفتے بیٹھ کر اس معاملے پر فیصلہ دے دیں گے،کمیٹی نے اس معاملے کی بھی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ آڈٖٹ حکام نے بتایا کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے 76 ملازمین کو 6 مارچ 2016ء کو وزیراعظم کی منظوری کے بعد مستقل کر دیا گیا۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ تعاون کریں اور اصل بل دکھا دیں۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی جو انکوائری رپورٹ آئی تھی وہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو بھی ریفر نہیں کی گئی تھی، انکوائری رپورٹ پر بھی تحفظات ہیں۔ کمیٹی نے کارپٹ کی خریداری کے اصل بلوں اور انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ جام پور ضلع راجن پور میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے2008 میں 50 ایکڑ اراضی ریسرچ سینٹر بنانے کیلئے خریدی، 84 لاکھ روپے مالیت کی اس زمین کا ابھی تک قبضہ نہیں لیا گیا۔ وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ زمین حکومت پنجاب سے خریدی گئی تھی، زمین پر 50 سے 60 گھر بنائے گئے ہیں جو یہاں ماڈل فارم نہیں بنانے دیتے۔ پاکستان ٹوبیکو بورڈ حکام نے بتایا کہ جب بھی قبضہ لینے کوشش کی جائے لوگ مزاحمت کرتے ہیں اور احتجاج ہوتا ہے، ہم تو زمین لینا چاہتے ہیں، پنجاب حکومت ہی نہیں دے رہی۔ وزارت تجارت کے حکام نے شکوہ کیا کہ یہ پیرا تو پنجاب حکومت کے خلاف بننا چاہئے تھا الٹا ہمارے خلاف بن گیا، چیف سیکرٹری پنجاب سے معاملے کو جلد سے جلد معاملہ نمٹانے کا کہا ہے، ہم نے پنجاب حکومت سے کہا ہے ہمیں کسی دوسری جگہ زمین فراہم کر دیں، ہم ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتے، معاملے کو 8 سال سے زیادہ ہو گئے ہیں۔