سٹیٹ بنک کا نمائندہ مشرف کا ساتھی‘ ایس ای سی پی ممبر کی پی ٹی آئی سے وابستگی ہے: حسین نواز کی سپریم کورٹ میں درخواست
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ایجنسیاں ) معتبر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جانب سے ایک درخواست دا ئر کی گئی ہے جس میں انہو ں نے جے آئی ٹی کے دو ممبران پر اعتراضات اٹھا دئیے ہیں ، حسین نواز نے سٹیٹ بینک اور سیکورٹی ایکسچینج کے نمائندوں پرتحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے ان دونوں ارکان کے سیاسی روابط ہیں، تبدیل کیا جائے۔ان ارکان کے سابق صدر پرویزمشرف اور تحریک انصاف سے تعلقات ہیں اس لیے حسین نواز کی اعتراضات پر مبنی درخواست کو خصوصی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور ان دو ممبران کی جگہ اسٹیٹ بنک اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کے نئے نمائندوں کو جے آئی ٹی میں شا مل کیا جائے۔ حسین نواز نے کہا کہ سینٹ بنک کا نمائندہ مشرف کا قریبی ساتھی، ایس ای سی پی ممبر کے تحریک انصاف سے تعلقات ہیں، ذرائع کے مطابق پانامہ کیس معاملے پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی شریف فیملی کے عزیز طارق محمد شفیع سے سخت انوسٹی گیشن ، طارق محمد شفیع نے بدسلوکی پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے ڈی جی واجد ضیاء کی نگرانی میں قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے شریف فیملی کے اثاثوں سے متعلق محمد طارق شفیع سے کئی گھنٹے انوسٹی گیشن کی جبکہ کئی سوالات کے جوابات نہ ملنے پر اور بعض معاملات میں عدم تعاون پر انوسٹی گیشن ٹیم نے سخت رویہ اختیار کیا اور سنگین نتائج بھگتنے کی وارننگ دی گئی ، جس پر طارق شفیع نے جے آئی ٹی کی سختی اور بدسلوکی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ وہ کوئی عادی ملزم نہیں اور نہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے جے آئی ٹی کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ ایک شریف شہری کی یوں بے عزتی کرے۔دوسری جانب جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی دبئی فیکٹری کے لیے سرمائے ، واجبات کی ادائیگی ، لندن فلیٹس کی خریداری کے لیے رقم منتقلی سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حکمران خاندان کی منی ٹریل کی جانچ پرتال کیلئے سوالنامہ بھی تیار کرلیا ۔ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کی صدارت میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کااجلاس وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے حکمران خاندان سے جدہ اور دبئی سٹیل ملز کا ریکارڈ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمیٹی کی جانب سے تیار کئے گئے سوالنامہ میں پوچھا گیا ہے کہ دبئی کی فیکٹری کا سرمایہ کہاں سے آیا؟واجبات کیسے ادا ہوئے؟ قطری خاندان کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے کی دستاویز اور رقم منتقلی کا ریکارڈ کہاں ہے؟ قطری خاندان نے لندن فلیٹس شریف خاندان کو کیسے منتقل کئے اور یہ فلیٹس براہ راست بچوں کو کیسے منتقل ہوگئے؟ سوالنامہ میں پوچھا گیا ہے کہ جدہ سٹیل ملز کیسے قائم ہوئی ؟ اس کیلئے وسائل کہاں سے آئے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سوالنامہ جلد وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو ارسال کریگی ۔ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی ہدایت پر 4 اداروں نیب ، ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے جے آئی ٹی کو تحقیقات میں مدد دینے کیلئے ٹیمیں تشکیل دیکر انکی خدمات جے آئی ٹی کے حوالے کردیں۔ایس ای سی پی نے 4ممبرز کی ٹیم کا انتخاب کیاہے،ایس ای سی پی کی ٹیم میں حماد جاوید ، خرم حسن، انوارہاشمی اور ہارون عبداللہ شامل ہیں۔نیب کی ٹیم کی سربراہی خاور الیاس کررہے ہیں، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایف آئی اے نے بھی اپنے افسران پر مشتمل ٹیمیں جے آئی ٹی کو فراہم کردی ہیں۔