• news

بھارت دہشت گردی کر رہا ہے‘ شکار نہیں‘ دنیا مسئلہ کشمیر حل کرائے: دفتر خارجہ

اسلام آباد (آئی این پی+ صباح نیوز) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں ہم کسی ملک کیخلاف نہیں ، پاکستان کی اسلامی اتحاد میں پالیسی واضح ہے‘ یہ اتحاد دہشت گردی کیخلاف ہے، اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی پاکستان کو ملی ہے تو پھر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، عرب اسلامک امریکی کانفرنس تاخیر سے شروع ہوئی جس کے باعث بہت کم سربراہان مملکت کو تقریر کا وقت ملا ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں نفیس زکریا نے کہا کہ دنیا کے ہر لیڈر نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ ، کامیابیاں اور نقصانات کا ذکر کیا ہے۔ پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سربراہی کانفرنس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ کانفرنس میں شریک تمام ممالک نے دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دی ہیں ۔ اسلامی فوجی اتحاد کے قوائد و ضوابط ابھی طے نہیں ہوئے اسلئے اسکے بننے سے قبل ہی اپنی قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں ۔ نفیس زکریا نے کہا کہ ہماری طرف سے یہ بات واضح ہے کہ ہم کسی کیخلاف نہیں جائیں گے۔ صباح نیوز کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ مسلم ممالک میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کے ازالے کیلئے کردار ادا کیا ہے اور ہمارا یہ کردار جاری رہیگا۔ ہم مسلم ممالک کے اتحاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاض میں ہونے والی کانفرنس کے بارے میں سفارتی لحاظ سے دیکھا جائے تو ایسی بین الاقوامی کانفرنس کی خاص اہمیت ہوتی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ اس کانفرنس کے اندر مختلف ممالک کی قیادت شامل ہوتی ہے ایسے ایشو پر بات کی جاتی ہے کہ جن تمام ممالک کو مشترکہ طور پر سامنا ہوتا ہے ان ایشو کے حل کے لیے تبادلہ خیال کیا جاتا ہے یہ بہت بڑا اجتماع تھا جس میں 55ممالک کے رہنما شامل تھے اس موقع پر وزیر اعظم کی کئی رہنمائوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ان ملاقاتوں میں گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے پاکستان کے موقف کا بھرپور طریقے سے اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی تقریر میں ان ممالک کا نام لیا جو وہاں پر موجود نہیں تھے جو ممالک وہاں پر موجود تھے ان میں سے کسی کا نام نہیں لیا گیا۔ پاکستان نے انسداد دہشتگردی میں جو قربانیاں دی ہیں اس کا اعتراف دنیا کے ہر ملک نے کیا ہے۔ بھارت دہشت گردی کا شکار نہیں ہے بلکہ دہشتگردی کا مرتکب ہے اور یہ بات پوری دنیا کے سامنے آگئی ہے۔ کشمیر کا مسئلہ 70سالہ پرانا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں حل ہونے کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان نے کھلے انداز میں بتایا پاکستان کا موقف ہے کہ ہم مذہبی ہم آہنگی اور مسلم ممالک کے اتحاد کو ترجیح دیتے ہیں یہ لازمی نہیں ہے کہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے کیونکہ تمام اسلامی ممالک پاکستان کو اہمیت دیتے ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے تمام اسلامی ممالک مل کر کام کریں ۔ ہم فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ او آئی سی اکٹھا نہیں ہوتا۔ بھارت ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور دنیا کو چاہیے کہ وہ بھارت کو سمجھائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن