عظمیٰ کو بھارت واپسی کی اجازت‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے امیگریشن فارم حوالے کردیا
اسلام آباد (بی بی سی ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے والی بھارتی لڑکی عظمیٰ کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی اور اسے واہگہ بارڈر تک فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیدیا۔ گزشتہ روز ہائی کورٹ کے جج محسن اختر کیانی نے عظمیٰ اور اسکے پاکستانی شوہر طاہر علی کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی اور طاہر سے عظمیٰ کی سفری دستاویزات حاصل کیں جو اس نے شادی کے بعد اپنے قبضے میں لے رکھی تھیں۔ عدالت نے عظمیٰ سے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنے پاکستانی شوہر طاہر علی کے ساتھ رہنا چاہتی ہے جس پر اس نے انکار کردیا اور کہا کہ وہ بھارت واپس جانا چاہتی ہے جہاں اسکی بیٹی بیمار ہے۔ سماعت کے دوران طاہر علی نے عدالت سے استدعا کی کہ اسے صرف دو منٹ میں علیحدگی میں عظمیٰ سے ملاقات کی اجازت دی جائے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اسکی بیوی کو بھارتی ہائی کمیشن کے لوگوں نے اسکے بارے میں غلط بتایا ہوگا۔ عدالت نے عظمیٰ سے استفسار کیا کہ کیا وہ علیحدگی میں اپنے شوہر سے ملنا چاہتی ہے جس پر عظمیٰ نے انکار کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت زبردستی میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عظمیٰ بالغ ہے اور اپنے اچھے برے کا فیصلہ خود کر سکتی ہے۔ سماعت کے دوران عظمیٰ بےہوش ہوکر کمرہ عدالت میں گر پڑی ڈسپنسری کے عملے نے فوری طبی امداد دی جس پر اسے ہوش آگیا۔ اس پر طاہر نے کہا کہ عظمیٰ مجھ سے محبت کرتی ہے اس لئے گر پڑی۔عظمیٰ آج واہگہ کے راستے وطن واپس جائیگی بھارتی ہائی کمشن کے حکام ہمراہ ہونگے۔ واضح رہے کہ بھارتی لڑکی عظمیٰ کی شادی 3 مئی کو طاہر علی کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے دو روز کے بعد طاہر علی بھارتی ویزے کی معلومات حاصل کرنے کے لیے اپنی بیوی کے ہمراہ بھارتی ہائی کمیشن آیا تھا جس کے بعد عظمیٰ نے اپنے شوہر کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا اور بھارتی ہائی کمیشن میں ہی پناہ لے لی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق طاہر علی اور عظمیٰ شادی کے بندھن میں بندھنے سے پہلے سے ہی شادی شدہ تھے۔ طاہر علی چار بچوں کا باپ ہے جبکہ عظمیٰ ایک بچی کی ماں ہے۔ عظمی کو پولیس کے سخت پہرے میں کمرہ عدالت میں لایا گیا اور ان کے ساتھ بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ بھی موجود تھا۔ انڈین شہری عظمیٰ کو دیے گئے پاکستانی ویزے کی میعاد 30 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔ سماعت کے دوران انڈین ہائی کمشن کے فرسٹ سیکرٹری پیوش سنگھ نے کمرہ عدالت میں جانے کے لیے سکیورٹی کلیئرنس کے لیے اپنا زائد المیعاد کارڈ جمع کروایا جس پر پولیس اہلکاروں نے انھیں گیٹ پر روک لیا۔
عظمیٰ / انکار