حکومت نے بجٹ میں 51 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا: سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اس بجٹ کو گزشتہ بجٹ کی طرح کاغذات کا ایک پلندہ نہ بنائے۔ گزشتہ کئی سالوں میں حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بجٹ نے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔ غربت کے باعث اپنے بچوں کو جان سے مارکر خود بھی موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔بجٹ سازی میں حکومت صرف آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر چلتی ہے اور انہی کی پالیسیوں کو جاری رکھا جاتا ہے۔ گزشتہ روز ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت 26 مئی کو اپنا پانچواں اور آخری بجٹ پیش کررہی ہے۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کی گئی ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کی وجہ سے ان اشیا کی خریداری عوام کے بس سے باہر ہوجائیگی۔ موجودہ بجٹ میں حکومت نے 51 ارب کے اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر 187 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جائیگا۔ ملک کے نامور معاشی ماہرین نے بھی مہنگائی میں اضافے اور محصولات میں کمی کی ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سارے کا سارا بوجھ عوام پر ڈال کر مراعات یافتہ طبقے کو ریلیف دینے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پہیہ الٹا گھومتا ہے ،عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوںمیں کمی ہوتی ہے اور یہاں اضافہ کردیاجاتا ہے،تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اجناس کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ پاکستان کو مسلسل تیسرے سال برآمدات میں کی کا سامنا ہے جو حکومتی کامیابیوں کا راگ الاپنے والوں کیلئے سوچنے کا مقام ہے۔ حکومت اب تک سی پیک منصوبے سے بھی ٹھیک فائدہ نہیں اُٹھاسکی۔ ایسے حالات میں بھی وہ دن رات قرضے لینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کو چاہیے کہ سرکاری اور نجی ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرے جبکہ نچلے طبقے کی تنخواہوں میں کم از کم 30 فیصد اضافہ کیا جائے۔