مردم و خانہ شماری مکمل‘ شماریات بیورو نے ڈیٹا انٹری شروع کر دی
اسلام آباد+فیصل آباد (نمائندہ خصوصی +بی بی سی اردو+آن لائن)ملک میں چھٹی مردم شماری کا عمل اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے جس میں غیر سرکاری اور غیر حتمی اندازوں کے مطابق ملک کی آبادی 21 سے 22 کروڑ تک ہو سکتی ہے۔ یہ مردم شماری نو برس کے التواء کے بعد کی گئی تھی دو مرحلوں میں مکمل کی جانے والی خانہ و مردم شماری کا آغاز 15 مارچ کو ہوا تھا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے سینسس آپریشن کے رابطہ کار حبیب اللہ خٹک نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ 'مردم شماری کا دوسرا اور آخری مرحلہ بدھ کو ختم ہو گیا ہے۔ آخری دن بیگھر افراد کو شمار کیے جانے کے لیے مختص تھا لیکن اگر کسی علاقے میں معمول کی مردم شماری کا کام رہ گیا ہے تو وہ بھی مکمل کیا جائے گا۔‘ ایک سوال کے جواب میں اْنہوں نے بتایا کہ افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستانی علاقے چمن میں کشیدگی کے باعث مردم شماری کے کام میں خلل پڑا تھا لیکن وہ بعد میں دونوں ممالک کے حکام کی بات چیت کے بعد دوبارہ شروع کر دیا گیا تھا اور جو لوگ وہاں موجود تھے اْنہیں شمار کر لیا گیا۔پاکستان کے وفاقی ادارے برائے شماریات کے مطابق مردم شماری کے دورانیے کو بڑھانے پر غور نہیں ہو رہا اور تقریباً پورے ملک میں کام ختم ہو گیا ہے۔ حبیب اللہ خٹک کے مطابق کسی علاقے سے شکایت آنے کی صورت میں دو دن تک فوج سے اہلکاروں کی دستیابی کی درخواست کی ہے لیکن اب تک ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے ترجمان قاضی سعید نے بتایا 'جمعرات سے ملک بھر سے فارم واپس لائے جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا جس میں ضلعے اور اس کے بعد صوبے کی سطح پر فارم جمع کر کے اْنہیں وفاقی ادارے کو بھجوایا جائے گا جہاں ان فارمز کو ایک خاص نظام کے ذریعے ڈیجیٹائز کر کے نتائج تیار کیے جائیں گے۔'سینسس آپریشن کے رابطہ کار حبیب اللہ خٹک نے ایک سوال کے جواب میں بتایا 'ملک میں شرح پیدائش اور فارمز کی چھپائی کی بنیاد پر جو اندازے لگائے گئے ہیں اْن کے مطابق شاید آبادی اکیس سے بائیس کروڑ کے درمیان ہو'۔چھٹی مردم شماری کے آٹھ انتظامی یونٹس میں کل 118826 سویلین اور دو لاکھ فوجی اہلکاروں نے حصہ لیا جبکہ اِس کا کْل بجٹ ساڑھے 18 ارب روپے تھا۔ کْل بجٹ سے افواجِ پاکستان کے لیے 6 ارب، سویلین کے لیے 6 ارب اور ٹرانسپورٹ کے لیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ ملککے تیسرے بڑے اور پنجاب کے د وسرے بڑے شہرفیصل آباد کی آباد ی 2017 مردشماری میں 19سال بعد 22لاکھ کا اضافہ اور دیہی علاقوں میں صرف 9لاکھ کا اضافہ جبکہ ضلع کی آبادی 54لاکھ سے بڑھ کر 85لاکھ تک پہنچ گئی، اس طرح آباد ی میں اضافہ کے بعد قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ آن لائن کے مطابق الیکشن کمشن کے ذرائع اور سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضلع فیصل آباد کے 16قومی اور 32صوبائی اسمبلی کے حلقے بن سکتے ہیں، جبکہ تحصیل جڑانوالہ کو ضلع کا درجہ بھی مل سکتاہے،کیونکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے 2013ء کے انتخابات میں جڑانوالہ کی عوام سے اس کو ضلع بنانے کا وعدہ کیاتھا۔مردم و خانہ شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد شماریات بیورو نے ڈیٹا انٹری شروع کر دی ہے اور آئندہ 60 روز کے اندر مردم شماری کی ابتدائی رپورٹ مشترکہ مفادات کی کونسل میں پیش کر کے منظوری لی جائے گی اور نتائج جاری کئے جائیں گے۔ ترجمان حبیب الرحمان خٹک کے مطابق ہر ضلع کی آبادی‘ مرد و خواتین اور خواجہ سراؤں کی تعداد بتائی جائے گی۔ مردم و خانہ شماری کے پورے عمل میں ایک لاکھ 15 ہزار اہلکاروں نے شرکت کی جبکہ حفاظتی اقدامات کے لئے کام کرنے والے افراد اس کے علاوہ تھے۔ مردم و خانہ شماری دو مراحل میں مکمل کی گئی۔