• news

اسلام آباد ریڈزون میں بجٹ سے پہلے کسانوں کے احتجاج پر پولیس تشدد‘ اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں ہنگامہ‘ سینٹ میں تجاویز پیش کرنے پر شورشرابہ واک آﺅٹ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) اسلام آباد کے ریڈ زون میں بجٹ سے پہلے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو پولیس نے شیلنگ کرکے منتشر کر دےا۔ پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن کا استعمال بھی ہوا۔ پتھراﺅ سے 2 ڈی ایس پیز‘ ایک انسپکٹر سمیت متعدد اہلکار زخمی ہو گئے۔ کچھ دےر تک ڈی چوک مےدان کارزار بنا رہا۔ کسان بجٹ میں مراعات کیلئے ا حتجاج کر رہے تھے۔ اظہار یکجہتی کے لئے اپوزےشن لےڈر خورشید شاہ بھی مظاہرے میں آئے۔ انہوں نے کہا حکومت کو کسانوں کے مسائل حل کرنے چاہئےں بصورت دےگر زرعی معےشت تباہ ہو جائیگی۔ خورشید شاہ کے جانے کے بعد پولیس نے کسانوں پر دھاوا بول دیا۔ شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال پر کسانوں نے بھی پتھراﺅ شروع کردیا۔ پولیس نے 180 کسانوں کو گرفتار کرلیا۔ کسانوں کا موقف تھا کہ بار دانے کے معاملہ پر ہمیں پٹواریوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جنہیں کاشتکاری کے بارے میں کچھ علم نہیں وہ کسانوں کے لیے پالیسیاں بنارہے ہیں۔ اسحاق ڈار ہمیں مارنا چاہتے ہیں تو سڑکوں پر مار دیں لیکن کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ زرعی بجلی کا دن رات کے لئے بجلی کا ٹیرف چار روپے فی یونٹ مقرر کےا جائے، زرعی بجلی کے بقایاجات معاف اور زرعی مشینری سے تمام ٹیکس ختم کئے جائیں۔ مظاہرین نے بلوں اور کھاد پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد سیل کردیں گے۔ مظاہرے کی وجہ سے میٹرو بس سروس معطل ہو گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچنے کی کوشش کے دوران راستے میں موجود رکاوٹیں عبور کیں جس پر پولیس حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال کا فیصلہ کیا۔ آصف علی زرداری نے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کسانوں کو سبسڈی دینے سے ملک خوراک میں خود کفیل ہوگا کسان حق مانگ رہے ہیں رعایت نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا پنجاب سمیت ملک بھر کے کسان آج حکومت کی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے سڑکوں پر ہیں ہر کسی سے بجٹ میں رائے لی جاتی ہے لیکن کسان واحد طبقہ ہے جن سے رائے کی بجائے ان پر لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ ملک سے کوئی گندم امپورٹ نہیں ہورہی۔ حکومت نے ظلم کی انتہا کردی ہے اور معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے کسانوں پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھانے پر اتفاق کیا ۔ بلاول نے اسلام آباد پولیس کے تشدد کو آمرانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ منتخب پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرنا کسانوں کو بنیادی جمہوری حق ہے۔ دریں اثنا وزیر خوراک سکندر حیات بوسن سے کسان اتحاد کے رہنما¶ں کے مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے تمام گرفتار شدگان کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت ہر معاملے کو بات چیت سے حل کرنے کیلئے ہر وقت بتا رہے۔ اسلام آباد میں جلسے یاکسی قسم کے اجتماع کی پابندی نہیں۔ یہ پیشگی اجازت اور جگہ کے قبل از وقت تعین سے مشروط ہے۔
کسان / مظاہرہ


اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کے 2017-18 ءبجٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔ اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی پر وزیر مملکت عابد شیر علی اشتعال میں آگئے ، وفاقی وزراءخواجہ سعد رفیق اور زاہد حامد نے بھاگ کرعابد شیر علی کو پکڑا اور انکی نشست پر بٹھایا ، عابد شیر علی کی رکن جمشید دستی کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ وزیرخزانہ کی تقریر کے دوران آزاد رکن جمشید دستی ، پانامہ اور زیر کفالت افراد کےلئے بجٹ مختص کرنے کے جملے کستے رہتے۔سپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کرنے کی کوشش کی گئی اور ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اسلام آباد وقائع نگار کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر سے پہلے ایوان میں اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بولنے کیلئے وقت مانگا لیکن سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس طرح تقریریں کرنے والوں کی لائن لگ جائیگی تاہم اسحاق ڈار کے کہنے سردار ایاز صادق نے خورشید شاہ کو مختصر تقریرکا موقع دیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کسانوں پرتشدد ہوا خاموش نہیں رہیں گے، کسانوں کا احتجاج پرامن تھا کیا کسان ڈنڈے کھانے آئے تھے۔ بھارت میں کسانوں کو جو مدد مل رہی ہے وہ مانگ رہے ہیں کسان ریڈ زونمیں نہیں تھے انہیں مارا گیا کسانوں کے مطالبات پورے ملک کیلئے تھے۔ ملک کی باسکٹ بھرنے والے کسانوں پر شیلنگ اور تشدد کیا گیا شور مچا کر اور تالی بجا کر بجٹ کو متاثر نہیں کرنا چاہتے کسان اپنا حق مانگ رہے ہیں کوئی گنا نہیں کر رہے کسانوں پر تشدد کرکے حکومت نے اچھی روایت قائم نہیں کی۔ سندھ میں کوئی واقعہ ہو جائے تو بڑے جذباتی ہو جاتے ہیں کسانوں پر سیلز ٹیکس کو ختم کیا جائے اس طبقے پر تشدد کیا گیا جس کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے میں کسانوں کے پاس گیا جس کے بعد ان پر ظلم شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان نے بجٹ اجلاس سے واک آﺅٹ کیا تاہم اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران آفتاب شیخ کے منانے پر اپوزیشن ارکان واپس آ گئے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی بجٹ دستاویزات پیش کر دی گئیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ 2017-18ءسینٹ میں پیش کیا۔ سینٹ میں اپوزیشن نے ”گو نواز گو“ کے نعرے لگائے اور متحدہ اپوزیشن سینٹ سے واک آﺅٹ کرگئی۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ ایوان میں کوئی نعرے نہ لگائے ترقیاتی بجٹ پر تجاویز سینٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کو پیش کی جائیں۔ منصوبہ بندی کی قائمہ کمیٹی سات دن میں بجٹ سفارشات فنانس کمیٹی کو پیش کرے خزانہ کمیٹی بجٹ سفارشات کی رپورٹ دس دن میں سینٹ میں پیش کرے۔سینٹ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث پیر سے شروع ہوگی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بجٹ اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی جبکہ ان کے ارکان ایوان میں شور شرابا کر کے بجٹ تقریر میں خلل ڈالنے کیلئے پیش پیش رہے۔ اپوزیشن رکن جمشید دستی ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ کر پھینکتے رہے۔
اپوزیشن/ احتجاج

ای پیپر-دی نیشن