بجٹ متوازن‘ ترقی کیلئے سنگ میل ہو گا‘ حکومتی ارکان : عوام دشمنی کی گئی : اپوزیشن
لاہور+ اسلام آباد+ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار+ نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) حکومتی ارکان اور اتحادیوں نے وفاقی بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ جبکہ اپوزیشن نے اسے الفاظ کا گورکھ دھندا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے عوام دوست، ترقی دوست، نوجوان دوست اور پاکستان دوست بجٹ پیش کیا ،سی پیک پاکستان کا ہی نہیں خطہ کا گیم چینجر ہے اور سی پیک منصوبوں کے لئے180ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دفاع خواجہ آصف نے بجٹ 2017-18 کو عوام دوست اور ترقی پسند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے یہ بجٹ اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے تو یہ تھا کہ وہ بجٹ بغور سنتے اور اتنا شاندار بجٹ پیش کرنے پر ہمیں مٹھائی پیش کرتے لیکن اس کے برعکس انہوں نے اسے سننا گوارہ نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ اپوزیشن دل میں اسے اچھا بجٹ کہہ رہی ہے لیکن زبان سے اقرار نہیں کر رہی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ دیا گیا جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ 65 برسوں کے دوران مجموعی طور پر 11سے 12ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے۔ موجودہ دور حکومت میں پہلی مرتبہ گذشتہ چار سالوں کے دوران صنعتوں کو 100فیصد بجلی فراہم کی گئی ہے ‘صنعت میں صفر لوڈ شیڈنگ کی گئی ہے۔ سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق نے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لئے بجٹ میں ریکارڈ فنڈ مختص کئے ہیں۔ ملک میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ عوام دوست اقدامات بجٹ میں شامل ہیں اور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا کہ حکومت نے تعلیم، صحت، توانائی، انفراسٹرکچر کے لئے بے شمار فنڈز رکھے ہیں جو بہت بڑا کارنامہ ہے اور ہر لحاظ سے متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی و رہنما مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کامیاب بجٹ پیش کردیا ہے۔ وفاقی وزیر ہاﺅسنگ و تعمیرات محمد اکرم درانی نے کہا کہ بجٹ میں صنعت، توانائی اور مواصلات سمیت کوئی شعبہ ایسا نہیں جس پر نمایاں توجہ نہ دی گئی ہو، اپوزیشن تنقید برائے تنقید کر رہی ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاءاللہ بٹ، وزیر کوآپریٹو ملک محمد اقبال چنڑ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی رانا محمد ارشد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی حکومت کا پانچواں بہترین بجٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ذریعے حقیقی عوامی ،کسان ، صنعت کار، سرمایہ کار دوست پیش کرکے عوام سے کئے وعدے کو پایہ تکمیل پہنچایا ہے۔ اب پاکستان تیز ی سے مزید ترقی کر تا ہوا فلق کی بلندیوں کو چھو لے معاشی ٹائیگر کا درجہ حاصل کر لے گا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے وفاقی بجٹ پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اشرافیہ کا پانچواں بجٹ کشکول کو ”دیگ“ میں بدل دے گا، وزیر خزانہ ہوائی قلعے تعمیر کرنے کی شہرت رکھتے ہیں ان کے اعداد وشمار کو چیک کرنے کی ضرورت ہے، کسان دوست حکمرانوں نے بجٹ کے اعلان سے قبل کسانوں کو ”پھینٹی“ لگائی، قرضوں کے بوجھ میں ساڑھے 6ارب اور بیروزگاری میںاضافہ ،سرمایہ کاری ،برآمدات ، تعلیم وصحت کی سہولتوں میں کمی کونسا اقتصادی استحکام ہے؟ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اشرافیہ کی پالیسیوں سے کرپشن، دہشتگردی اور آف شور بزنس کلچر کو فروغ ملا، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں منی لانڈرنگ اور سوئس بنکوں میں پڑا پیسہ واپس لانے کا کوئی پلان شامل نہیں، عالمی مالیاتی اداروں کے دباﺅ پر حکومت کسانوں کوریلیف نہیں دیتی، حکومت اعلانیہ اور غیر اعلانیہ قرضے لے کر قوم کے بچے بچے کا بال قرضوں میں جکڑ رہی ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے وفاقی بجٹ 2017-18 کو رضیہ بٹ کا ناول قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ بجٹ نہیں بلکہ ایک ناول ہے جس میںکچھ نہیں لکھا ہوا، بجٹ ہمیشہ عوام دشمن ہی ہوتا ہے اور اس بار بھی حکومت نے عوام دشمن بجٹ پیش کیا، مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25ہزار روپے ہونی چاہیے تھی۔ تحرےک انصاف کے سےنئر مرکزی رہنما اعجازاحمد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ فراڈ بجٹ ہے پی ٹی آئی اس کو مستر د کرتی ہے، بجٹ صرف الفاظ کا ہےر پھےر ہے جس سے عوام کو دھوکہ دےا گےا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وفاقی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکومت اپنے آخری بجٹ میں بھی عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔ عوام کو توقعات تھیں کہ حکومت جاتے جاتے ان کے لیے خصوصی ریلیف کا سامان کرے گی اور پانی، بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی، لیکن اس بجٹ سے عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔ ادویات مہنگی کر دی گئی ہیں۔ کشکول توڑنے کے دعوے کرنے والوں نے مزید قرض نہ لینے کی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت کا آخری بجٹ گزشتہ چار سالوں کی طرح ناکام اور جھوٹے اعداد و شمار کا بجٹ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر و سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود اور سنٹرل پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سیکرٹری جنرل پنجاب ندیم چن سیکرٹری اطلاعات مصطفی نواز نے کہا ہے کہ ترقی و خوشحالی کے دعوے داروں نے اپنی سابقہ روایات بر قرار رکھتے ہوئے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ایجنڈ ے پر کار بند رہتے ہوئے ایک مرتبہ پھر خود کش دہشت گرد کا کردار ادا کرکے عوام کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ مفلوج اور زندہ درگور کرنے کے اعدادو شمار کی نظر کر دیاہے۔ عوام کو ریلیف نہےں دیا گیا۔ غربت کے باعث غریب متوسط طبقہ اپنے بچوں کو جان سے مار کر خود سوزی کرنے پر مجبور ہونگے۔ امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے وفاقی بجٹ کو الفاظ کاگورکھ دھنداقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں صرف10فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ سابق وزیر مملکت انصاف و پارلیمانی امور اور پیپلز پارٹی کی رہنما مہرین انور راجہ نے کہاہے کہ غیر متواز ن بجٹ سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے سیکرٹر ی اطلاعات سید صمصام علی بخاری نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے غریب کش بجٹ پیش کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے وفاقی بجٹ 18۔2017 مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا گیا ہے۔ موجودہ بجٹ اسٹیٹس کو بجٹ ہے ،ہمارا مطالبہ ہے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد اور پٹرولیم لیوی کوختم کیا جائے، سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ غیر انسانی بجٹ ہے‘ 170 ارب روپے کی اسپیشل ترقیاتی سکیموں کو دھاندلی کے لئے استعمال کیا جائےگا۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری شفقت محمود ،رکن قومی اسمبلی اسد عمر ، پنجاب کے صدر عبد العلیم خان ، قائد حزب اختلاف میاں محمو الرشید ، مرکزی رہنما جمشید اقبال چیمہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اپنے رد عمل میں کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی الفاظ کی ترتیب کو آگے پیچھے کر دیا گیا ہے۔ کشکول توڑنے کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن مزید قرضے لئے جارہے ہیں۔ بینظیر بھٹو کی سابق پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان ، پیپلز پارٹی ورکرز کے صدر ڈاکٹر صفدر عباسی، مرکزی رہنما سردار حُر بخاری نے بجٹ کو الفاظ کا ہےر پھےرقرار دیتے ہوئے کہا کہ ”تجربہ کار“ حکمرانوں نے عوام کو اس بار بھی دھوکے میں رکھا ہے۔
ردعمل