• news

دنیا نے بھارت کے میزائل ہدف پر لگتے نہیں دیکھے: ڈاکٹر ثمر مبارک

لاہور (فرزانہ چودھری/ سنڈے میگزین) پاکستان کے نیوکلیئر پاور بننے سے طاقت کا توازن بحال ہو گیا۔ ایٹمی تجربے کے لئے چاغی پہاڑ کا انتخاب 1975ء میں ہوا۔ آج تک تھر کے کوئلہ سے بجلی تاریخ میں کسی نے نہیں بنائی۔ اب وہاں سی پیک کا ایک پراجیکٹ بن رہا ہے۔ پاکستانی سیاستدان اور بیوروکریسی سمجھتی ہے کہ پاکستانی کام نہیں کر سکتے کوئی گورا آ جائے تو اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ ہمارے ایٹمی تجربے سے بھارت کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔ بھارت کے دھماکوں سے ہمیں کوئی تشویش نہیں ہوتی۔ بھٹو کے بعد ہر حکومت نے ایٹمی پروگرام کو سپورٹ کیا۔ یہ باتیں ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے نوائے وقت سنڈے میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کیں۔ انہوں نے کہا میزائل اور ایٹمی ہتھیاروں میں بھارت کا ہمارے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا نیوکلیئر پاور ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ آپ استحکام سے بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا دشمن کا میزائل ہوا ہی میں زائل کیا جا سکتا ہے، آپ کا دشمن ایسا نہیں ہے کہ آپ کو آرام سے سونے دے۔ انڈیا نے افغانستان سے ساری فیڈنگ کی اور آپ کا دفاع تباہ کرنے کی کوشش کی۔ کلبھوشن یادیو جیسے بندے انہوں نے بھیجے ہیں۔ یہاں آ کر انہوں نے دہشت گردی کو آرگنائز کیا۔ پاکستان سیٹلائٹ لانچنگ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے میزائل بہت زیادہ لانگ رینج ہیں جبکہ بھارت کے نہیں ہیں۔ دنیا میں کوئی ایسا میزائل نہیں جو اپنے درست ٹارگٹ پر پہنچے ہم پہلے ٹارگٹ اناؤنس کرتے ہیں۔ جب ہمارا میزائل ٹارگٹ پر جا کر لگتا ہے تو دنیا کو پہلے پتہ ہوتا ہے۔ دنیا نے بھارت کے میزائل ٹارگٹ پر لگتے نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا تھرکول پراجیکٹ دو سال کا تھا اب اس کو سات سال ہو چکے ہیں۔ ان سات سالوں میں اس کے لئے صرف 34 فیصد فنڈنگ ہوئی۔ ہم سو میگاواٹ کی بجائے صرف دس میگاواٹ بجلی بنا رہے ہیں۔ یہ واحد پراجیکٹ ہے جو تھر کے کوئلے سے بجلی بنا رہا ہے۔ پاکستان کی بیشتر دولت زیرزمین ہے۔ ڈاکٹر ثمر مبارک کے انٹرویو کی پہلی قسط 28 مئی سنڈے میگزین نوائے وقت میں شائع کی جا رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن