رمضان صبر‘ اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے‘ غریبوں کا خیال رکھنا چاہئے: ایوان وقت میں مذاکرہ
لاہور (سیف اللہ سپرا) رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس ماہ مقدس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نفلوںکا ثواب فرضوں کے برابر اور فرضوں کا ثواب ستر گنا زیادہ کر دیتے ہیں۔ یہ رحمتوں‘ یہ تقوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ رمضان کا مقصود تقویٰ ہے جس کا مطلب اللہ تعالیٰ کا ڈر اور خوف ہے۔ روزہ واحد عبادت ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ نے خود دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں صبر اور اخوت یعنی بھائی چارے کا درس دیتا ہے لہٰذا اس ماہ مقدس میں غریب روزے داروں کا خیال رکھنا چاہئے۔ یہ عبادات کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ عبادات اور اچھے کام کرنے چاہئیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نوائے وقت گروپ کے زیراہتمام استقبال رمضان کے موضوع پر ایوان وقت میں منعقدہ ایک نشست میں کیا۔ شرکائے مذاکرہ میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل و مہتمم جامعہ رحمانیہ مولانا محمد امجد خان‘ عالمی تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سربراہ و سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ زبیر احمد ظہیر‘ ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر اور جامعہ کے استاد مفتی محمد بلال فاروق نعیمی تھے۔ نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ یہ مہینہ اللہ کا مہمان ہے۔ اس مہمان کا احترام کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ رمضان کا مقصود تقویٰ ہے اور تقویٰ کا مطلب اللہ تعالیٰ کا ڈر اور خوف ہے۔ آج معاشرے میں بگاڑ کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اللہ کا ڈر کم ہوتا جا رہا ہے اور فکر آخرت کی سوچ بھی کم ہو گئی ہے۔ اس ماہ مقدس میں غرباء کا خیال رکھنے کا درس دیا گیا ہے۔ اس مہینے میں قرآن مجید کے ساتھ تعلق مضبوط کرنا چاہئے۔ تلاوت زیادہ کرنی چاہئے۔ علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ یہ اعمال صالحہ کی تجدید کا مہینہ ہے۔ یہ بات خوش قسمتی کی ہے کہ ایک بار پھر ہمارے لئے بخشش اور مغفرت کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ یہ روحانیت اور اس مہینے کا جونہی آغاز ہوتا ہے‘ فضائیں حمدونعت سے معطر ہو جاتی ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ ہر طرف قرآن کا انقلاب آگیا۔ جس شخص نے محض اللہ کی رضا اور خوشنودی کیلئے روزہ رکھا‘ اس کے تمام پہلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ ادارہ منہاج الحسین لاہورکے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ ماہ رمضان میں گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں کہ نہ تو ان کا کوئی نشان باقی رہتا ہے اور نہ ہی کوئی اثر بشرطیکہ انسانی گناہوں سے سچی توبہ کرے۔ رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا ’’اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں‘ برکتوں اور مغفرتوں والا مہینہ آرہا ہے۔ اس میں میں تمہیں اللہ کی مہمان نوازی کی طرف دعوت دی گئی ہے۔ یہ تمام مہینوں کا سردار مہینہ ہے۔ اس مہینے میں روزے دارکی نیند عبادت اور اس کی سانسیں اللہ کی تسبیح کا شمار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں عبادات کیساتھ ساتھ حقوق العباد پورے کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ناجائز منافع خوری سے بچو‘ جو روزہ نہیں رکھ سکتے‘ وہ ہر روزے کے بدلے ایک مہ طعام ادا کرکے فدیہ دے‘ لیکن احترام رمضان کا خیال رکھے۔ جامعہ نعیمیہ کے استاد مفتی محمد بلال فاروق نعیمی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بارہ ماہ میں سے ایک ماہ ایسا عطا کیا کہ جس کے آنے پر مسلمان کی زندگی میں انقلاب جنم لیتا ہے۔ یہ ماہ رمضان ہے جس میں غم خواری اور غرباء پروری کا سبق دیا جاتا ہے۔ صبر کا امتحان لیا جاتا ہے۔ جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔ دوزخ کی آگ سے آزادی مل جاتی ہے۔ شیاطین کو جکڑ لیا جاتاہے۔ مجرم گناہوں سے باز آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہینے میں عبادات کیساتھ ساتھ حقوق العباد پورے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔