عمران کو ثابت کرنا ہو گا بنی گالہ کیلئے پیسہ کہاں سے آیا‘ ورنہ نتائج بھگتیں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں + خصوصی نمائندہ + نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران اور جہانگیر ترین کے خلاف آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ ثابت کرنا ہوگا رقم جمائمہ نے بجھوائی، عمران خان کو براہ راست رقم منتقل نہیں ہوئی، تمام رقم تیسرے فریق کے ذریعے منتقل ہوئی، بخاری صاحب آپ کو منی ٹریل ثابت کرنا ہوگی، منی ٹریل ثابت نہیں کرتے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ قانون ممنوعہ ذرائع سے فنڈز لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ عمران کے وکیل نے دلائل میں کہا گزشتہ سماعت پر سوالات کے جوابات نہیں دے سکا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا اپنی گزارش تحمل سے بیان کریں۔ آج کل انرجی لیول کم ہے۔ اس لیے آرام سے لکھیںگے۔ نعیم بخاری نے کہا جمائمہ نے بنی گالہ کی خریداری کے لیے رقم بذریعہ بنک دی۔ اراضی کے لیے بعض رقم عمران خان نے براہ راست ادا کی۔ جواب دوں گا کہ طلاق کے بعد جمائمہ کو زوجہ کیوں لکھا گیا۔ بذریعہ کر اس چیک عمران خان نے جمائمہ کو ادائیگی کی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا جمائمہ کو ادائیگی نیازی سروسز کے اکائونٹس سے کی گئی؟۔ نعیم بخاری نے کہا لندن فلیٹ کی فروخت سے عمران خان کو 6لاکھ 90ہزار پاونڈ ملے۔ جمائمہ نے 4کروڑ روپے ادائیگی کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جمائمہ نے اراضی کی قیمت سے زیادہ رقم کیوں بجھوائی؟۔ نعیم بخاری نے کہا یہ میاں بیوی کا معاملہ تھا۔ عدالت کو تمام مطلوبہ دستاویزات فراہم کردوں گا۔ فلیٹ ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا۔ 2014کے ریٹرن میں 29لاکھ ایڈوانس رقم ظاہر کی گئی۔ اس وقت فلیٹ الاٹ نہیں ہوا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا بخاری صاحب آپ کو منی ٹریل ثابت کرنا ہوگی۔ منی ٹریل ثابت نہیں کرتے تو نتائج بھگتناہوں گے۔ ثابت کرنا ہوگا رقم جمائمہ نے بھجوائی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ممنوعہ فنڈنگ پر الیکشن کمشن کا کیا موقف ہے؟ ممنوعہ فنڈنگ کا سوال پیدا ہو تو الیکشن کمشن کس موقع پر نوٹس لے گا۔ الیکشن کمشن کا نمائندہ عدالتی کارروائی کے دوران موجود ہونا چاہیے۔ نعیم بخاری نے کہا فلیٹ کی باقی رقم ادا کرکے عمران خان نے اسے ظاہر کردیا۔ بنی گالہ کا کوئی انتقال طلاق کے بعد جمائمہ کے نام نہیں ہوا۔ پٹواری، گرداور اور تحصیلدار کی تاریخوں کا اندراج مختلف ہوتا ہے۔ عدالت نے حنیف عباسی کی متفرق درخواست پر تحریک انصاف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتہ میں جواب طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق نوٹس میں پوچھا گیا ہے کہ نیازی سروسز پہلے بنی یا فلیٹ پہلے خریدا گیا؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا بنی گالہ کے لئے پیسہ کہاں سے آیا یہ عمران خان کو ثابت کرنا ہے، نعیم بخاری آپ نے خود کہا ادائیگیاں تیسرے فریق کے ذریعے کی گئیں، آپ نے اب اس دفاع کو ثابت کرنا ہے، نہ کرسکے تو اس کے نتائج ہوں گے۔ عدالت نے عمران خان سے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل، نیازی سروسز لمیٹڈ سے متعلق تفصیلات اور پی ٹی آئی کو بیرونی ممالک سے حاصل ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ پی ٹی آئی پر غیر ملکی فنڈنگ لینے سے متعلق الزام کے حوالہ سے الیکشن کمشن کو عدالت کی معاونت کرنے کا حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس نے عمران کے وکیل سے استفسار کیا کہ ان کے موکل پر الزام ہے کہ انہوں نے لندن فلیٹ سے متعلق ڈکلیریشن درست نہیں دی جبکہ ایمنیسٹی سکیم پاکستان کے رہائشیوں کے لیے تھی اور نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستانی کمپنی نہیں تھی، عدالت نے کہا کہ جب رقم بینک کے ذریعے بھجوائی گئی تھی تو اس کا ریکارڈ بھی ضرور ہو گا، آپ وہ منی ٹریل عدالت میں پیش کریں، جس پر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ یکم رمضان کو ان کے موکل کی سابق اہلیہ جمائمہ خان سے بنک اکائونٹس اور دیگر تفصیلات کے حصول کے لیے رابطہ ہوا تھا، انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ جمائمہ خان کی طرف سے جلد دستاویزات مل جائیں گی جو عدالت میں پیش کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جمائمہ سے دستاویزات کے حصول میں وقت اس لیے لگ رہا ہے کہ دستاویزات کافی پرانی ہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمشن میں تحریک انصاف ایک بار پھر پارٹی فنڈنگز کی تفصیلات پیش نہ کر سکی۔ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا الیکشن کمشن کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے، سماعت ملتوی کی جائے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمشن نے سماعت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناعی جاری کیا ہے، اگر کوئی حکم امتناعی جاری نہیں ہوا تو سماعت کیسے ملتوی کردیں، آپ کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا گیا تھا۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا سپریم کورٹ اسی نوعیت کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہی ہے۔ انور منصور کل بھی سپریم کورٹ میں مصروف ہوں گے۔ سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔ الیکشن کمشن نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی ۔ کمشن نے پی ٹی آئی کو جواب جمع کرانے کے لئے آج تک کیلئے آخری مہلت دی ہے۔نیشن رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ عمران نے جس ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا وہ سیاستدانوں کیلئے نہیں تھی۔