• news

کشمیر: امن کیلئے میں نہ مانوں کی رٹ چھوڑنا، آئینی ترمیم کرنا ہو گی: مانی شنکر

نئی دہلی/ لندن (بی بی سی+ اے این این) بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینیئر لیڈر مانی شنکر ائیر نے کہا ہے حریت رہنمائوں سے بات چیت کے بعد ملک کے آئین میں ترمیم کرنے کی ضرورت بھی پیش آئے تو اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ مانی شنکر حال ہی میں ایک وفد کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر کے دہلی واپس آئے ہیں۔ اپنے اس دورے میں انھوں نے حریت کانفرنس سمیت مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں کے نمائندوں سے مذاکرات کیے۔ بی بی سی اردو کے فیس بک لائیو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئین میں ملک کی 11 ریاستوں کو خصوصی اختیارات یا مراعات دی گئی ہیں اور 'جب آپ 11 ریاستوں کے لیے خصوصی انتظام کر سکتے ہیں تو کشمیریوں سے بات کر کے، اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچ کر اگر ضرورت پڑے کہ ہم اپنے آئین میں ترمیم کریں تو اس پر سوچیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کشمیر میں شورش کو کچلنے کے لیے فوج بھیجی جا سکتی ہے لیکن وہاں لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کے لیے آپس میں بات چیت کرنا ضروری ہے اور بات چیت کی راہ میں آپ نے ایک قدم بھی اٹھایا تو شاید بھاگے بھاگے بہت سے لوگ آپ کے پاس آئیں گے۔ منی شنکر نے کہا کشمیری رہنما آزادی چاہتے ہیں لیکن یہ واضح نہیں کرتے کہ ان کے لیے آزادی کا مطلب کیا ہے۔2001 میں جموں کشمیر اسمبلی نے (خودمختاری کے بارے میں) اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ (اور 1995 میں) میں نے خود وزیراعظم نرسمہا را کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا جہاں تک خود مختاری کا سوال ہے، سکائی از دی لمٹ (ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں) لیکن پہلے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی حکومت نے اور پھر دس برسوں تک ہماری سرکار نے اس قرارداد کو نظر انداز کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا موجودہ حکومت بھی کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی علاوہ اس کے کہ وہاں اور زیادہ فوج بھیجو اور کشمیریوں کی آواز بند کرو۔ انڈیا میں حکومتوں کا دیرینہ موقف یہ رہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ انڈیا کے آئین کے دائرے میں رہ کر ہی حل کیا جا سکتا ہے لیکن ایک نظریہ یہ بھی ہے کشمیری زیادہ خود مختاری چاہتے ہیں تو یہ کوئی بے جا مطالبہ نہیں۔ کانگریس کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم بھی کہہ چکے ہیں کہ انڈیا سے الحاق کے وقت کشمیریوں سے جو وعدے کیے گئے تھے، وہ پورے کیے جانے چاہیں۔ منی شکنر سے پہلے بی جے پی کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا بھی وفد کے ساتھ کشمیر گئے تھے اور انہوں نے بھی مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اے این این کے مطابق بھارتی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں مانی شنکر نے کہا بھارت کی مرکزی سرکار کو کشمیر میں امن کیلئے میں نہ مانوں کی رٹ چھوڑنا ہو گی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کرکام کرنا ہو گا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آئین سے باہر جانا پڑے گا اور آئین میں ترمیم کرنا ہو گی۔ بھارت کے آئین میں 120ترامیم کی جا چکی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مزید ترامیم میں کوئی قباحت نہیں۔ جہاں تک میں سمجھ پایا ہوں اب مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن