• news

سوشل میڈیا پر بائیکاٹ اعلان کے باوجودسبزیوں‘ پھلوں کے نرخ بدستور آسمان پر

لاہور+ کراچی+ اسلام آباد(ایجنسیاں+کامرس رپورٹر) سوشل میڈیا پر مہنگے پھلوں کی خریداری کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے کے باوجود صوبائی دارالحکومت میں سبزیو ں اور پھلوں کے ریٹ نیچے نہ آئے۔ سرکاری نرخ نامے کے مطابق لیموں دیسی 152 کی بجائے 200، آلو کچا چھلکا 34 کی بجائے 44‘پیاز 20کی بجائے 30، ٹماٹر 18کی بجائے 25، لہسن دیسی116 کی بجائے 180، ادرک تھائی لینڈ 85 کی بجائے100،ادرک چائنہ 111کی بجائے 150، بینگن 22 کی بجائے32،کھیرا دیسی 30 کی بجائے 42، کریلے 22 کی بجائے 32‘ پالک 20 کی بجائے 25، ٹینڈے دیسی 40کی بجائے 55‘میتھی53کی بجائے 60، بند گوبھی20کی بجائے 40، پھول گوبھی 20کی بجائے33، سبز مرچ 38 کی بجائے 55، شملہ مرچ 35 کی بجائے 48 ، اروی 53 کی بجائے 70، بھنڈی 30 کی بجائے 48، مٹر 96 کی بجائے 145‘ سیب کالا کولو172کی بجائے250، سیب امری 96 کی بجائے 140، سیب سفید 96 کی بجائے130، تربوز 18 کی بجائے 30، خوبانی سفید 166 کی بجائے 200، خربوزہ گول 27 کی بجائے 40‘ کیلا اول 108 کی بجائے 200، کیلا دوئم 69 کی بجائے 100 روپے درجن، فالسہ 162 کی بجائے 250، کھجور اصیل 134 کی بجائے200، کھجور ایرانی 156کی بجائے250، امرود 69کی بجائے 90، خربوزہ 38کی بجائے 50، آلو بخار ا224کی بجائے325 ، آم سندھڑی اول 126کی بجائے 180، آم سہارنی96کی بجائے 140 آم دوسہری اول 136کی بجائے180،آڑو اول6 15 کی بجائے230،آڑو دوئم 85کی بجائے140روپے کلو تک فروخت ہوتے رہے۔رمضان المبارک کے دوران منافع خوری کے خلاف شہریوں نے مختلف شہر میں پھلوں کی خریداری کا تین روزہ بائیکاٹ کردیا۔ پھلوں کے دکاندار اور بیوپاری حضرات بھی قدرے متفکر دکھائی دینے لگے۔ تفصیلات کے مطابق تاجروں کی جانب سے ناجائز منافع خوری پر شہر قائد میں سوشل میڈیا کے ذریعے شروع کی گئی تحریک کے تحت جمعہ سے 3 روزہ پھل بائیکاٹ مہم کا آغاز کر دیا گیا جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس مہم کی بھرپور حمایت کی جا رہی ہے، بائیکاٹ مہم کے پہلے دن کسی نے پھلوں کا کیا بائیکاٹ تو کسی نے مجبوری میں مہنگے پھل بھی خریدے۔ شہریوں نے بتایا کہ پھلوں کی بائیکاٹ مہم کے ذریعے عارضی طور پر تو قیمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے لیکن مہنگائی کے طوفان کو کنٹرول کرنا حکومت کا فرض ہے جبکہ ملتان میں بھی شہریوں نے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کا خیر مقدم کرتے ہوئے پھلوں کا بائیکاٹ کردیا۔ کراچی میں کمشنر اور صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ سمیت سماجی اور سیاسی شخصیات نے بھی مہم کی حمایت کردی۔ واضح رہے کہ بائیکاٹ کی وجہ سے پھلوں کے متبادل جوسز اور مشروبات کی خریداری سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے وارے کے نیارے ہو گئے سیل میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا۔ گھنٹوں میں کروڑوں روپے کما لئے افطاری سے قبل خریداروں کی لائنیں لگ گئیں۔ سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ مہنگے داموں پھلوں کے خلاف مہم کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ متبادل جوسز اور مشروبات بالخصوص غیر ملکی کمپنیوں کے کھانے پینے کی اشیا بھی نہ خریدی جائیں، جوسز اور مشروبات کا بھی بائیکاٹ کریں۔
سبزیاں پھل/ قیمتیں

ای پیپر-دی نیشن