;سفری پابندیوں کا قانون بحال کیا جائے‘ ٹرمپ انتظامیہ کی سپریم کورٹ میں ہنگامی درخواست
واشنگٹن( آن لائن+این این آئی) وائٹ ہاوس نے امریکی سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پر عائد سفری پابندیوں کے قانون کو بحال کر دے۔یہ قانون نچلی عدالتوں نے یہ کہہ کر معطل کر دیا تھا کہ یہ متعصبانہ ہے۔حکومت نے سپریم کورٹ کے نو ججوں سے دو ہنگامی درخواستیں دائر کر کے اپیل کی ہے کہ نچلی عدالتوں کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔ وزارتِ انصاف کی ترجمان سارا فلوریس نے کہا ہم نے سپریم کورٹ سے کہا ہے وہ اس اہم کیس کی سماعت کرے اور ہمیں اعتماد ہے کہ صدر ٹرمپ کا انتظامی حکم نامہ ان کے ملک کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے قانونی دائرہ اختیار کے اندر ہے۔انھوں نے کہاصدر پابند نہیں ہیں کہ وہ ایسے ملکوں سے لوگوں کو آنے کی اجازت دیں جو دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں، تاوقتیکہ وہ اس بات کا تعین کر سکیں کہ ان لوگوں کی مناسب چھان بین ہو اور وہ امریکی سلامتی کےلئے خطرہ نہ بن سکیں۔جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ ابتدائی طور پر ریاست واشنگٹن اور منی سوٹا میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد انھوں نے مارچ میں ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔ اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔ وزارتِ انصاف کا کہنا تھا وہ چاہتی ہے سپریم کورٹ ان سارے احکامات کا جائزہ لے۔ دوسری جانب اس ایگزیکٹو آرڈر کو چیلنج کرنے والے امریکی سول لبرٹیز یونین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم نے اس غیر قانونی پابندی کو پہلے بھی شکست دی ہے اور ہم دوبارہ ایسا کرنے کیلئے تیار ہیں۔اس کیس کے فیصلے کیلئے کم از کم 5 ججز کے ووٹوں کی ضرورت ہوگی، اور اگر عدالت نے ایمرجنسی درخواست کے حق میں فیصلہ دیا تو سفری پابندی پر فوری عمل درآمد کا آغاز ہوجائے گا۔
ٹرمپ/ درخواست