وزیراعلی ہاﺅس سے جاری خط پولیس معاملات میں واضح مداخلت کے مترادف: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلی ہاﺅس سے آنے والے خط کے بعد پولیس کی جانب سے شہری کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست میں ڈی پی او شیخوپورہ کو معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدائت کر دی۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی ہاﺅس کی جانب سے جاری خط پولیس کے معاملات میں واضح مداخلت کے مترادف ہے۔ غیر قانونی اقدام کرنے پرعدلیہ کے نزدیک حکمرانوں کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ درخواست گزار شہری ریاض کے وکیل اسد بخاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شیخوپورہ کے ایم این اے میاں جاوید لطیف نے کاروباری لین دین کے تنازع پر درخواست گزار اور اسکے بھائیوں کے علاوہ گھر کی عورتوں کو پولیس کے ذریعے ہراساں کیا۔ میاں جاوید لطیف نے وزیر اعلی ہاﺅس سے خط لکھوا کر پولیس پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا۔ ڈی پی او شیخوپوروہ سرفراز عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ وزیر اعلی ہاﺅس کی جانب سے لکھا جانے والا خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے انہوں نے کس حیثیت سے پولیس کو خط لکھا۔اگر علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے خود ہی لوگوں کے خلاف مقدمہ بازی شروع کر دیں گے تو امن کیسے قائم رہے گا۔فاضل عدالت نے روبرو غلط بیانی کرنے پر تھانہ ہاوسنگ کالونی شیخوپورہ کے ایس ایچ او کے خلاف کاروائی کا حکم دیا۔فاضل عدالت نے ڈی پی او شیخوپورہ کو تمام معاملے کی انکوائری کر کے پانچ یوم میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ