• news

رواں مالی سال کے دوران 2 ہزار 785 افراد نے تحائف کے نام پر 102 ارب کی منی لانڈرنگ کی

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان میں دولت مند طبقے کے کچھ افراد نے رواں مالی سال کے دوران 102 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی جسے تحائف کا نام دیا گیا۔ایک اعلی ٹیکس عہدیدار کے مطابق پاکستان میں قانون کے مطابق تحائف ٹیکس سے مستثنی ہیں لہذا امیر طبقے کی ایک کثیر تعداد قومی خزانے میں حصہ ملائے بغیر اپنی آمدنی، اثاثہ جات اور دولت کو منتقل کرنے کے لیے اس آپشن کو ایک محفوظ طریقہ کار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں 2 ہزار 785 افراد نے منی لانڈرنگ کی اور اسے اپنے والدین، بھائی بہن یا شریک حیات کی جانب سے موصول ہونے والے تحائف کے طور پر متعارف کرایا۔جن افراد سے ایسی رقم موصول کی جاتی ہے یا تو وہ افراد ٹیکس ادا کرنے کی حدود سے باہر ہوتے ہیں یا پھر ان کی ذرائع آمدن کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔گذشتہ برس جب دولت مند افراد کے ٹیکس ریٹرن کی فائلوں کی جانچ پڑتال کی گئی تو اس دوران منی لانڈرنگ کے لیے تحفے تحائف کی لین دین کے کیسز کا انکشاف ہوا۔جانچ پڑتال کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کئی ٹیکس ریٹرنز میں جو آمدن ظاہر کی گئی ہے، اس کے مقابلے میں ٹیکس برائے نام ادا کیے گئے۔حکام کے مطابق ایف بی آر کے محکمہ اِن لینڈ ریونیو کے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے مخصوص افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا، جنہوں نے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کراتے وقت کروڑوں روپے کی دولت کو تحائف کے زمرے میں شمار کیا تھا۔اے ایم ایل سیل کے اعداد و شمار کے مطابق 2 ہزار 785 دولت مند افراد نے 2016 کے ٹیکس گوشواروں میں مجموعی طور پر 102 ارب روپے کی جائیداد کو تحائف قرار دیا۔تین کیسز میں ان افراد نے 1 ارب سے زائد جائیداد کو تحائف ظاہر کیا جبکہ ان میں سب سے بڑا تحفہ 1 ارب 70 کروڑ روپے کا ہے، تقریبا 8 افراد نے 50 کروڑ سے 1 ارب تک کے اثاثہ جات کو تحائف قرار دیا۔ایک اور کیٹیگری میں 97 دولت مند افراد نے 20 کروڑ سے 50 کروڑ تک کی جائیداد کو تحائف قرار دیا جبکہ مزید 97 افراد نے ان تحائف میں اپنی 10 سے 20 کروڑ روپے کی جائیداد کو شامل کیا۔اپنی جائیداد اور اثاثہ جات کو 5 کروڑ سے 10 کروڑ تک کے تحائف میں ظاہر کرنے والے افراد کی تعداد 280 ہے جبکہ دیگر 2 ہزار 348 افراد نے 1 کروڑ سے 5 کروڑ تک کے اثاثوں کو تحائف میں شامل کیا۔ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ اے ایم ایل سیل ان تحائف کی جانچ پڑتال کرکے پتہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے کہ کیا یہ تحائف کسی قانونی ذرائع سے موصول ہوئے ہیں؟ اس کے علاوہ یہ سیل تحائف دینے والے افراد کی آمدن کی بھی جانچ پڑتال کرے گا کہ کیا یہ افراد بھی ٹیکس حکام کو دھوکہ تو نہیں دے رہے۔

ای پیپر-دی نیشن