• news

جعلی پیروں کی وارداتیں

مکرمی! آج کے اس مادیت پرستی اور افراتفری کے دور میں انسان جہاں بہت سے معاشی اور ذہنی مسائل کا شکار ہے وہیں اس کا ایمان بھی دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ پیروں کے پا س جانے اور اپنے مسائل حل کروانے کی طرف زیادہ مائل ہورہے ہیں کسی زمانے میں پیردین دار اور اللہ کے نیک بندے ہوتے تھے جو انصاف پر مبنی نظریات کا پرچار کرتے ان کی تعلیمات سوچ عمل اور زندگی سچائی اور اللہ کے نیک بندوں کی بھلائی کے لئے ہوتی تھی ان کی تعلیم روحانیت پسندی اور صوفی ازم تھی لیکن اب پیری مریدی میں سچائی اور روحانیت نام کی کوئی چیز موجود نہیں اور یہ ایک کاروبار کی شکل اختیارکرچکی ہے اور اس کاروبارمیں لالچ اور ہوس سب سے اہم اجزا ہیں آج پاکستان میں دھوکے باز اورلالچی پیری مریدی اورگدی نشینی کو سب سے زیادہ منافع بخش قراردیتے ہیں جعلی پیرحقیقی تصوف اور اس کی تعلیمات کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا وہ اپنی چرب زبانی اور جھوٹ کے بل پر لوگوں کو لوٹتا ہے ویسا تو پورا پاکستان ہی عام لوگوں کے کمزورعقائد کی وجہ سے ان جعلی پیروں کی شکارگاہ ہے لیکن دیہی علاقوں کے ان پڑھ افراد ان کا زیادہ شکار بنتے ہیں دیہاتوں میں پیرپرستی عام ہے لوگ صوفی بزرگوں کے مزارات پر نذرانے چڑھاتے اور نیازیں دیتے ہیں پیر بھی ان لوگوں کی جہالت سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں بعض پیر تو علاج کے نام پر مریضوں یا مریدوں کو نشانہ بناتے اور مختلف اذیتیں دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ حکومت کو قانونی طور پر اسے روکنے کے لئے اقدام کرنے اور میڈیا کے ذریعے لوگوں کو شعوردینا چاہئے تاکہ وہ ایسے جعلی پیروں سے شر سے محفوظ رہیں۔ (اقصیٰ ناصر۔ لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن