.سی پیک تنازعات کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے دہشت گردی کیخلاف ملکر اقدامات کرنا ہونگے :جنرل زبیر
سنگا پور(آئی این پی + صباح نیوز) چیئرمین جوائنٹ آف سٹاف کمپنی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن واستحکام کیلئے کردار ادا کیا ہے‘ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ملکر اقدامات کرنے ہوں گے، خطے میں قیام امن کیلئے تنازعات کا خاتمہ ضروری ہے‘سی پیک خطے میں تنازعات ختم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ایشیا پیسفک سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن استحکام کے لیے کردار ادا کیا۔دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ملکر اقدامات کرتے ہوں گے۔بحرانوں پر قابو پانے کی کامیابی عالمی طاقتوں پر منحصر ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کیا۔ خطے میں امن کی بحالی کے لیے تنازعات کا خاتمہ ضروری ہے ۔سی پیک خطے میں تنازعات ختم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔یواین امن مشن کے لیے پاکستان سب سے بڑا فوجی دستہ بھیجتا ہے۔ پاکستان نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ کردار ادا کیا۔پاک بحریہ نے سری لنکا میں سیلاب متاثرین کی مدد کی۔ خطے میں تنازعات کے حل کیلئے نئی حکمت عملی بنانا ہوگی۔ جنرل زبیر محمود حیات نے کہا افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کی سلامتی کو چیلنجز درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا خطہ میں 2008, 2000 اور 2014ء کے درمیان مہاجرین کی تعداد میں 63 فیصد اضافہ ہوا ۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان کی سلامتی کو چیلنجز درپیش ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیاء میں 70 کروڑ بے روزگار اور کم مہارت رکھنے والے نوجوان ہیومن ریسورس منیجمنٹ چیلنج ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سائبر پیس بھی سیکیورٹی چیلنج بن گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے خطرات مختلف ریاستوں کو مختلف طرح سے متاثر کرتے ہیں تاہم میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ خطرہ سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت کی کمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھرتے ہوئے بحران کی ایک وجہ خطہ کے ممالک کے ممکنہ طور پر ملٹری اخراجات میں اضافہ ہے۔ یہ داخلی وجوہات اور ممکنہ غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہے ہمیں اس منظر کے حوالہ سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان نے ایشیاء بحرا لکاہل خطہ کی سلامتی کے لیے کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیاء پیسفک میں بحران سے نمٹنے کا کامیاب ماڈل سفارتی اور معاشی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ طاقت کے توازن کے تحت قوموں میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنا ناکامی ہو گی۔