پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی سے باز رکھا جائے: زلمے خلیل زاد
واشنگٹن (آئی این پی)سابق امریکی سفارت کار اور واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار سٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشل سٹڈیز کے سکالر زلمے خلیل زاد نے کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والے حملے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے معمول کی دہشت گردی قرار نہیں دیا جاسکتا ، افغان حکومت کو امریکہ کے ساتھ مل کر اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اتنا بڑا تھا کہ اس نے صورت حال کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افغان باشندوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہے۔ اس حملے کو معمول کا حملہ سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر کام کرنے والے خلیل زاد نے کہا کہ بڑے حجم کے ایسے حملوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے یہ طے کریں کہ اس حملے کا ذمہ دار کون ہے۔ اگر یہ حقانی نیٹ ورک کی کارروائی ہے جو پاکستان کے لیے پراکسی کا کردار ادا کرنے والا گروپ ہے تو پھر یہ بہت ضروری گا کہ پاکستان میں ان اہداف کو نشانہ بنایا جائے جن کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے ہے۔ان کے الفاظ میں امریکہ کو چاہے کہ وہ اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پاکستان پر دبائو ڈالے اور اگر پاکستان اس کی حمایت کرنے سے باز نہ آئے تو پھر اسے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کر دینا چاہیے۔