• news

کشمیر دوطرفہ مسئلہ پاکستان عالمی عدالت میں نہیں لے جاسکتا :سشما سوراج

نئی دہلی + (نیوز ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے کشمیر شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کے مطابق دو طرفہ مسئلہ ہے جسے پاکستان لے کر عالمی عدالت انصاف میں نہیں جا سکتا، معاہدے کے تحت کشمیر کا مسئلہ دونوں ممالک مل کر نمٹائیں گے، نئی دہلی میں مودی سرکاری کے 3 سال پورے ہونے پر پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے کئی معاملات عدالتوں میں چل رہے ہیں، ہم عالمی عدالت میں کشمیر کے لئے نہیں گئے، حیدر آباد فنڈز کا معاملہ بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، کشمیر پر ہم ان معاہدوں سے بندھے ہیں جن سے پاکستان بندھا ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے، ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں مگر پاکستان کے حوالے سے ہم ایک قدم آگے اور 2 قدم پیچھے نہیں بڑھائیں گے، پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں تیسرا فریق قبول نہیں مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے شسما سوراج نے کہا کہ پٹھانکوٹ ایئر بیس حملے پر پاکستان نے جے آئی ٹی بھیجی ہم نے تعاون کیا وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم نواز شریف کو مدعو کیا انہوں نے لاہور جا کر آئوٹ آف دی باکس پہل کی، نریندر مودی کا لاہور جانا خیر سگالی کا پیغام تھا ایسی باتیں یاد رہ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ آستانہ میں نریندر مودی اور نواز شریف کی ملاقات طے نہیں کوئی سوچ نہیں سکتا، مودی اور نواز شریف ایک بلا وے پر کابل سے لاہور جائیں گے، بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کیلئے بھارت کی حکمت عملی تین ستونوں پر مبنی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ سرحد پار معاملات یا پاکستان سے نکلنے والی دہشتگردی کو بھارت کے تناظر سے نہ دیکھا جائے بلکہ یہ دیکھا جائے کہ بین الاقومی دہشتگردی اس ملک ے ساتھ تو منسلک نہیں۔آخر کار اسامہ بن لادن کہاں پایا گیا تھا؟پاکستان میں ۔یہ اقوام متحدہ میں بین الاقومی دہشتگردی پر جامع کنونشن کو حتمی شکل دینے اور دہشتگردی کی وضاحت کا وقت ہے ۔کلبھوشن یادو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سشما سوراج نے کہاکہ بھارت کے پاس اس حوالے سے بہت مضبوط دلیل ہے اور ہم یہ مقدمہ جیت جائیں گئے ۔ بھارت کا کیس پاکستان کی جانب سے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی پر مبنی تھاجس کے تحت قونصلر رسائی نہ صرف ضروری بلکہ لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے، سی پیک ہماری سالمیت کا مسئلہ ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔

ای پیپر-دی نیشن