یوٹرن خان کے دھرنوں سے قوم کے 10 ماہ ضائع ہوئے چینی سرمایہ کاربھی چلے گئے تھے :شہباز شریف
لاہور(خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے بے پناہ محنت سے کام ہوا ہے اوروزیراعظم نوازشریف کی سیاسی بصیرت اور انتھک کاوشوں کے باعث ملک سے توانائی بحران ختم ہونے کو ہے۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت توانائی کے منصوبوں میں 36ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے قوم سے 2018ء میں ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا ہونے کو ہے۔ وہ اندرون شہر میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر کارکنوں اور معززین علاقہ سے خطاب کررہے تھے۔ شہبازشریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو سیاسی بصیرت سے نوازا ہے کیونکہ چین کے صدر کے دورے کے بعد وزیراعظم کی قیادت میں مئی2015ء میں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے ہونے والے اجلاس میں، میں نے سی پیک کے علاوہ اپنے وسائل سے توانائی منصوبے لگانے کی تجویز دی، اس اجلاس میں متعلقہ محکموں و وزارتوں کے وزراء اور سیکرٹریز و اعلی حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس کے تمام شرکاء نے اپنے وسائل سے توانائی منصوبے لگانے کی میری تجویز کی بھر پور مخالفت کی لیکن وزیراعظم نے اپنی سیاسی بصیرت کے مطابق جرأتمندانہ فیصلہ کیا اور اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبے لگانے کے حق میں فیصلہ دیا اور پنجاب میں اپنے وسائل سے 3600 میگاواٹ کے گیس سے بجلی پیدا کرنے کے کارخانے لگانے کا فیصلہ ہوا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’یوٹرن خان‘‘ کے دھرنوں کے باعث قوم کے قیمتی10ماہ ضائع ہوئے اور دھرنوں کے دوران چینی سرمایہ کار یہاں سے چلے گئے تھے اور ڈر تھا کہ کہیں پھر ایسا واقعہ ہونے سے سی پیک کے منصوبوں میں کوئی رخنہ نہ پڑ جائے اور ملک کہیں سے کہیں نہ پہنچ جائے کیونکہ ڈوریاں بھی ہلتی ہیں لہذا اسی مقصد کے پیش نظر میری تجویز پر وزیراعظم نے اپنے وسائل سے 3600میگاوا ٹ کے گیس پاور پلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ شہبازشریف ٹھیک کہہ رہا ہے۔ اپنے وسائل سے بجلی کے کارخانے لگانے کے منصوبے کی تجویز کی سب شرکاء اجلاس کی جانب سے مخالفت سے مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے میں نے کوئی بڑا جرم کردیا ہے تاہم میں نے کہا کہ قوم سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ وزیراعظم نے کیا ہے اور جواب بھی وزیراعظم نے دینا ہے۔ جب قوم وزیراعظم سے پوچھے گی تواس وقت اس تجویز کی مخالفت کرنے والے کہیں نظر نہیں آئیں گے اور قوم الیکشن میں آپ سے ہی سوال کرے گی کہ بجلی کہاں ہے۔ پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے چھٹ جانے کا وقت آگیا ہے۔ خدانخواستہ اگر توانائی کے منصوبے لگانے میں کامیاب نہ ہوتے تو میں وزیراعظم محمد نوازشریف کو کہتا آئیں ہم دونوں استعفیٰ دیں کیونکہ ہم وعدے کے مطابق بجلی نہیں دے سکے لیکن اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ توانائی منصوبوں کے باعث لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم نے 20کروڑ عوام سے توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کیے گئے وعدے کی لاج رکھی ہے۔ محمد نوازشریف کا اشارہ میرے لئے حکم کا درجہ رکھتا ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ کل کا کام آج ہی کرلوں۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں اساتذہ کے تربیتی پروگرام کے نئے پلان کی منظوری دی گئی۔ شہبازشریف نے کہاکہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے میں اساتذہ کی تربیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اساتذہ کو پرائمری‘ ایلیمنٹری‘ ہائر سیکنڈری لیول پر تدریسی تربیت دی جائے گی اور سکول لیڈر شپ ڈویلپمنٹ پروگرام کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔ پروگرام کے تحت سکولوں کے سربراہوں کو 28 دن کی تربیت دی جائے گی اور نئے تربیتی پروگرام پر عملدرآمد سے عالمی معیار کے اساتذہ تیار ہونگے۔ تربیت کے تمام نظام کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی ہوگی۔ 5 ہزار اساتذہ کو ماسٹر ٹرینرز بنانے کیلئے باہر بھجوانے کا پلان بنایا جائے۔ اساتذہ کو دنیا کے بہترین تربیتی اداروں میں تربیت کیلئے بھجوایا جائے گا اور اساتذہ کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ ٹیچر ٹریننگ پروگرام کو ایک مہم کے طورپر آگے بڑھانا ہے۔