قومی اسمبلی سے اپوزیشن کا پھر واک آئوٹ ڈرامہ بند کریں :رانا تنویر
اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوسرے ہفتہ میں بھی اپوزیشن کا شدید احتجاج جاری رہا اور سرکاری ٹی وی پر اپوزیشن کی تقاریر براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت بجٹ کو قومی بجٹ بنانے کے بجائے بجٹ اجلاس کو یکطرفہ بنا رہی ہے، یہ غریبوں کا نہیں ہے ، ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا بجٹ ہے ، حکومت حالات کا اس جانب بڑھا رہی ہے جس سے خوف آرہا ہے ، ملک کی سالمیت اور سلامتی خطرہ میں پڑسکتی ہے ، ماضی کی طرح حالات اداروں کے ٹکرائو کی جانب بڑھ رہے ہیں ، نہال ہاشمی عدالت کے اندر معافی مانگتا ہے اور باہر آکر دھمکی دیتا ہے ، وہ اکیلا نہیں ہے اس کے پیچھے کوئی ہے ، پنجاب میں لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے ، سندھ میں ایمر جنسی ہے کہ بجلی ہے اور نہ پانی ہے ، وفاقی وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن روز روز کا ڈرامہ بند کرے اور واک آئوٹ کرنے کی بجائے ایوان میں آکر بجٹ کے حوالے سے تجاویز پیش کرے ، اپوزیشن واویلا نہ کرے ان کو بجٹ اجلاس میں تقاریرسے نہیں روکا، خورشید شاہ مناظرہ کر لیں کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران کتنی کرپشن ہوئی، جب اسلام آباد میں خریدوفروخت کی منڈی ہوئی تھی ، آج یہ سب اپنی داستانیں بھول کر جمہوریت کا درس دے رہے ہیں ۔ نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کہاں تھی جب اس کے سامنے۔ تلواریں لٹکی ہوئی تھیں۔ یہ سب غلط تھا لیکن دھمکیاںکسی نے نہیں دیں۔ سات مسلم ممالک نے قطر سے قطع تعلق کر لیا ہے لیکن ہمارا سب سے بڑا نیازمند قطر ہے ، دنیا کے حکمران دو دو چہرے لیکر چل رہے ہیں۔ مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتے ہیں، آج ملک کے شہروں میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، سیالکوٹ ، سرگودھا کے لوگ چور ہیں ، سندھ میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کل سندھ سے احتجاج ہوسکتا ہے کہ ہمارے حصہ کی پنجاب میں گیس ٹیکس چوری ہورہی ہے ، یہ تمام مسائل بیٹھ کر حل کئے جائیں ۔ ہمیں ایوان میں بجٹ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے اس لئے ایوان میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے، اس لئے ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں، وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ اپوزیشن نے ڈرامہ رچایا ہوا ہے۔ سید خورشید شاہ ہمارے لئے محترم ہیں کبھی جمہوریت کا ساتھ دیتے ہیں اور کبھی بجٹ کی بات کرتے ہیں اس دوران شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاہدہی کردی۔ سپیکر نے گنتی کرانے کا حکم دیا جس پر کورم پورا نکلا۔ رانا تنویر نے کہاکہ 18گھنٹے ان کے دور میں لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور 50 فیصد بجلی چوری ہوتی تھی ، کبھی گیس کی دھمکیاں دیتے ہیں اور پتہ نہیں کہاں بات لے کر آجانا چاہتے ہیں ، ان کو بجٹ پر تقاریر کرنے سے کسی نے نہیں روکا۔ ان کی قیادت نے کہا تھا کہ عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے، کس کی حکومت نے افتخار چوہدری کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا ، سیاسی ورکر جوش میں بات کر جاتے ہیں ان کو غلط رنگ دینا مناسب نہیں ہے ۔ خورشید شاہ احسان جتاتے ہیں کہ دھرنے میں آپ کا ساتھ دیا اور کبھی کہتے ہیں کہ جمہوریت کا ساتھ دیا ، اگر جمہوریت کا ساتھ دیا تو ہمیں کیا سناتے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ سال میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کیا تھا۔ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پہلے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہائوس پر شلواریں لٹکائی گئیں اب اللہ خیر کس کس کی شلوار لٹکتی ہے ، عدالت عظمی نے درست طور پر حکومت کو مافیا قرار دیا ہے ، کسی پرزمین تنگ کرکے بچوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں مافیاز کی جانب سے ہی دے جا سکتی ہیں، اپوزیشن نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت عدلیہ اسٹیبلشمنٹ میں ٹکرائو ہو جائے تو اس کے خطرناک نتائج نکلتے ہیں۔ حسین نواز کی تصویر اعلیٰ عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے۔