• news

بحران کا حل مذاکرات ہیں :قطر ٹرمپ مصالحت کرانے کیلئے تیار

دوحہ ‘لاہور (آن لائن+خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) قطر نے سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک کی جانب سے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعد سفارتی تنازع کو ختم کرنے کیلئے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ قطر کے وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے عرب ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ تمام ممالک کو بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات دور کرنے چاہئیں۔ موجودہ بحران کی وجوہات کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا ہم قطر کے خلاف پیدا ہونے والے حیران کن تنازعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اس بحران کے پیچھے حقیقی وجوہات کے بارے میں نہیں جانتے۔ ادھر وائٹ ہائوس کے مطابق ٹرمپ عرب ممالک میں مصالحت کے لئے تیار ہیں۔ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے مطابق اگر اس بحران کے پیچھے اصل وجوہات تھیں تو ان پر گذشتہ ہفتے جی سی سی کے اجلاس میں بات کی جا سکتی تھی ریاض میں امریکی اسلامی عرب سمٹ میں بھی اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا، ان اجلاسوں میں ایسا کچھ بھی تھا تو ہمارے پاس اس بحران کے پیدا ہونے کا کوئی اشارہ نہیں۔ اس سوال پر کہ اس بحران کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم خطاب کرنے والے تھے تاہم ان کا خطاب ملتوی کیوں کر دیا گیا ؟کے جواب میں شیخ محمد کا کہنا تھا کہ قطر کے امیر اپنے عوام سے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن انھیں کویت کے امیر نے فون کر کے اس بحران کو ختم کو حل کرنے کے لیے اس خطاب کو ملتوی کرنے کا کہا۔ شیخ محمد نے کہا کہ قطر کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات غیر معمولی اور یکطرفہ ہیں۔ 'ہم قطر میں ایسی نوعیت کا کوئی قدم نہیں اٹھاتے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ مذاکرات کے ذریعے کوئی بھی مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا 'ہمیں افسوس ہے کہ جی سی سی میں شامل کچھ افراد قطر پر اپنی خواہش نافذ کرنا چاہتے، ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر اپنے شہریوں کو معمول کی زندگی فراہم کرنے کے لیے خود پر انحصار کرے گا۔ انہوں نے کہا امریکہ کیساتھ تعلقات متاثر نہیں ہونگے۔ عالم اسلام کی نمائندہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قطر پر زور دیا وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پڑوسیوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق او آئی سی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تنظیم قطر اور دوسرے ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی اور اس کے بعد کی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ خلیجی ممالک کی طرف سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ سے دوحہ کی معاندانہ سرگرمیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔او آئی سی نے اپنے بیان میں قطر پر زور دیا وہ خلیجی ملکوں کے ساتھ ماضی میں طے پائے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے۔ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی روکے اور ابلاغی پروپیگنڈے سے باز آئے۔ بیان میں قطر سمیت تمام خلیجی ملکوں سے کہا گیا وہ او آئی سی کے وضع کردہ اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب کویت نے مصالحت کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے سعودی سفیر سے ملاقات اور بحرین کے حکمران سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے کویت میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد الفیصل سے ملاقات کی اور ان سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر شہزادہ خالد الفیصل نے امیر کویت کو سعودی فرمانروا کا پیغام بھی پہنچایا۔ اس کے بعد امیر کویت شیخ صباح نے بحرین کے حکمراں شیخ تمیم حماد الثانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور صورت حال پر بات چیت کی۔ امیر کویت تعلقات کی بحالی کیلئے جدہ پہنچ گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتا ہے کہ قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی کی صورت حال مستقل طور پر برقرار رہے۔ ادھر تین جانب سے سمندر سے گھرے اور فوڈ سکیورٹی کے شکار قطر کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سعودی عرب کے ساتھ واحد زمینی سرحد بند ہونے کی وجہ سے پیدا ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق قطر میں استعمال ہونے والی چالیس فیصد خوراک اسی راستے سے لائی جاتی ہے۔ خلیجی ملکوں کے بائیکاٹ کے بعد قطر کے شہریوں نے خوراک کا ذخیرہ شروع کردیا ہے۔ بحرین اور مصر نے بھی قطر ایئرویز کے لیے اپنے ہوائی اڈے بند کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا خلیجی ملکوں کی طرف سے قطر کے بائیکاٹ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر نہیں ہو گی۔ ادھر ایران اور اس کے پروردہ یمن کے حوثی باغیوں نے قطری حکومت کو سہارا دینے کے لیے میدان میں آنے کا اعلان کیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق حوثی گروپ کی انقلابی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے ایک بیان میں کہا وہ مشکل کی گھڑی میں قطر کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا وہ قطر کے ساتھ بے وفائی نہیں کریں گے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قطر اور حوثیوں کے درمیان بھی گہرے دوستانہ روابط رہے ہیں۔ دریں اثناء ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک بیان میں کہا دوحہ پرپابندیوں کے حربے ناقابل قبول ہیں اور قابل مذمت ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کو اپنے فیصلے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ ادھر ایرانی زرعی پیداوار کی درآمدات کے ذمہ دار اتحاد نے کہا کہ وہ قطر کی خوراک کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔ دریں اثناء سعودی عرب کی جانب سے قطر ایئر ویز کی آمدورفت پر پابندی کے بعد دوحہ ایئر پورٹ پر سینکڑوں پاکستانی عمرہ زائرین بدستور پھنسے ہوئے ہیں۔ فضائی کمپنی کی جانب سے عمرہ زائرین کو ہوٹل نہیں دیا جاسکا، ایئرپورٹ پر ہی بستر لگا دئیے گئے۔ دوحہ ایئر پورٹ پر پھنسے پاکستانی مسافروں نے بتایا سفارت خانے سے کسی نے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی متبادل انتظام کیا جاسکا ہے۔ وائٹ ہائوس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سلسلے میں بحران سے منسلک تمام فریقوں سے بات چیت کرنے پر تیار ہیں۔ ساتھ ہی روس، ترکی اور کویت نے بھی اس بحران کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ تلاش کرنے کی بات کی ہے۔ 88 سالہ امیر کویت شیخ الصباح تعلقات کی بحالی کیلئے جدہ پہنچ گئے وہ تنازعہ خلیج کے حل کیلئے شاہ سلمان اور دیگر سعودی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان بھی قطر اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے والے عرب ممالک کے درمیان ثالثی کیلئے میدان میں آ گئے۔ اردگان نے قطر، روس، کویت اور سعودی عرب کے رہنمائوں سے ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودیہ سمیت 50 ممالک نے قطر کی جانب سے دہشتگردوں کو فنڈنگ کے معاملے پر سخت ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ٹویٹر پراپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ انتہا پسند نظریات کو فنڈنگ کی بات پر سب نے قطر کی نشاندہی کی تھی۔ قبل ازیں سعودی عرب نے قطر ایر ویز کا آپریٹنگ لائسنس منسوخ کرتے ہوئے کمپنی کے تمام دفاتر کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر بند کرنے کا حکم دے دیا۔ قطر ائر لائن نے دوحا قطر ائر پورٹ پر پھنسے پاکستانی عمرہ زائرین کوسعودی عرب پہنچانے کے لئے عمان ائر لائن کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ قطر اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان پروازیں معطل ہونے سے دوحا ائر پورٹ پر پھنسنے والے سینکڑوں پاکستانی مسافر جن میں عمرہ زائرین بھی شامل ہیں عمان ائر لائن اب انہیں منزل مقصود تک پہنچائے گی۔کویت کے امیر نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی اور مسئلے کے حل پر بات کی۔

ای پیپر-دی نیشن