• news

لندن واقعہ‘ تیسرا حملہ آور مراکشی نژاد اطالوی نکلا‘ آئمہ کا جنازہ پڑھانے سے انکار‘ خرم کا جہلم کے سیاسی خاندان سے تعلق ہے

لندن‘ مانچسٹر‘ جہلم (عارف چودھری‘ نوائے وقت رپورٹ‘ نامہ نگار) برطانوی پولیس نے لندن واقعہ کے تیسرے حملہ آور کی شناخت ظاہر کر دی۔ تیسرے حملہ آور کا نام یوسف ضفیہ بتایا گیا ہے۔ اس کے والد مراکشی جبکہ والدہ اطالوی ہیں۔ علاوہ ازیں برطانیہ کے مساجد کے اماموں نے مانچسٹر کے حملہ آور اور لندن برج کے حملہ آوروں کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کر دیا۔ 130 سے زائد مساجد کے اماموں نے اپنے مشترکہ فیصلہ میں انکار کیا، علماء نے کہا کہ وہ مانچسٹر اور لندن میں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ باتیں مساجد کے اماموں کے رہنما شاہجہان مدنی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہیں۔ علاوہ ازیں برطانیہ میں تین ماہ میں تین دہشت گرد حملوں کے بعد اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے وزیراعظم تھریسامے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ حملہ آور یوسف پولیس اور ایم آئی فائیو کی واچ لسٹ میں نہیں تھا۔ گزشتہ روز برطانوی پولیس نے دو حملہ آوروں کی شناخت ظاہر کی تھی۔ علاوہ ازیں لندن حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں دریائے ٹیمز کے کنارے دعائیہ تقریب ہوئی جس میں میئر لندن صادق خان بھی شریک ہوئے۔ صادق خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انتہا پسندوں کے شہریوں پر حملے قابل مذمت ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر لندن میں دہشت پسند حملے کے بعد میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صادق خان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو ہماری برادریوں کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وائٹ ہائوس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے لندن حملوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئیٹس پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی برطانیہ کے ساتھ یکجہتی واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹوئیٹس پر میڈیا نے ضرورت سے زیادہ ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ جہلم سے نامہ نگار مطابق لندن حملے کے ماسٹر مائنڈ خرم شہزاد بٹ کا تعلق جہلم کی مشہور سیاسی اور کاروباری خاندان سے ہے، حملہ آور کی نشاندہی ہونے کے بعد جہلم میں رہائش پذیر رشتہ دار منظر سے غائب ہیں۔ انکے ٹیلی فون نمبر بھی بند ہیں۔ خرم شہزاد بٹ کا والد سیف اللہ بٹ جہلم میں فرنیچر کا کاروبار کرتا تھا اور پوری فیملی نے 25 سال پہلے لندن میں سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔ خرم شہزاد بٹ کا تعلق جہلم کے علاقہ جادہ سے نکلا ہے جس کو والدین 3سال کی عمر میں لندن لے گئے تھے۔ خرم شہزاد بٹ کے دو بھائی اور دو بہنیں بتائی گئی ہیں، تما م بہن بھائیوں نے دینی و دنیاوی تعلیم لندن سے ہی حاصل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ اور خصوصی سکیورٹی برانچ کے اہلکاروں کے ساتھ خرم شہزاد بٹ کے ایک عزیز کے ریسٹورانٹ میں سرچ آپریشن کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن حملے کے بعد احتیاطی اقدام کے طور پر ایسا کیا گیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن