دورہ سعودی عرب میں قطر کیخلاف ایکشن کی یقین دہانی کرائی گئی, ٹرمپ :بائیکاٹ بڑی غلطی ہے اردگان
واشنگٹن+ ریاض + دبئی (آن لائن+ اے این این) امر یکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی شاہ سلمان کوٹیلی فون کرکے دہشت گرد تنظیموں کی مالی مددروکنے پر تبادلہ خیال کیا ۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق دونوں رہنمائوں نے مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال اور خطے کے کسی بھی ملک کو انتہاپسندی کوفروغ دینے سے روکنے پر گفتگو کی۔ امریکی صدرنے قطر کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کے اقدامات کی حمایت کر دی اورکہا دہشت گردی کی مبینہ حمایت پر انہوں نے ہی عرب ملکوں سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کو کہا تھا۔ ٹرمپ نے کہا دہشت گردی کے خاتمے اورعلاقائی استحکام کیلئے خلیج تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے۔ عرب میڈیاکے مطابق اردن نے بھی قطرکیساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کافیصلہ کرلیا اور اردن میں قطری سفیرکوآئندہ چنددنوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ان کے ملک کے خلاف قطر کی جانب سے بہت سازشیں ہوچکیں، اب وقت آگیا ہے کہ قطر اپنا قبلہ درست کرتے ہوئے اخوان المسلمون اور حماس جیسی تنظیموں کی مدد بند کرے۔ اپنے دورہ فرانس کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا سعودی عرب کا مقصد قطر کو نقصان پہنچانا ہرگز نہیں مگر اسے درست فیصلے کرنے کا ایک اور موقع دینا ہے۔ مصر کی تاریخی دانش گاہ جامعہ الازہر نے بعض عرب رہنماؤں کی جانب سے قطری حکومت کے ساتھ تعلقات توڑنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا عرب اقوام کے اتحاد اور استحکام کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔ ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان قطر کی حمایت میں میدان میں آ گئے ہیں اور انہوں نے عرب ممالک کے قطر سے تعلقات ختم کرنے کے اعلان کو بڑی غلطی قرار دیا ہے۔ ادھر متحدہ عرب امارات نے قطر کی حمایت یا ہمدردی کیلئے لکھے جانیوالے الفاظ پر پابندی عائد کر دی خلاف ورزی کی صورت میں 15سال قید اور 5لاکھ درہم جرما نہ ادا کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں بھارت نے خلیجی ممالک اور قطر کے درمیان جاری تنازعے کو ان کا آپس کا مسئلہ قرار دیا ہے لیکن ماہرین نے کہاہے کہ کشیدگی بڑھنے پر بھارتی مفادات بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں گے۔ بھارت کی وزارت کامرس کے 2015 کے اعداد و شمار کے مطابق قطر بھارت کا انیسواں سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان نو بلین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ حالانکہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بیشتر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ قطر کے خلاف سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اقدامات سے گوکہ بھارت پر فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اگر کشیدگی برقرار رہی اور اختلافات جلد ختم نہ ہوئے تو بھارت پر بھی اس کے اثرات پڑنا یقینی ہیں۔ علاوہ ازیں قطر اور مسقط میں پاکستانی سفارتی عملے کی کوششیں رنگ لے آئیں، دوحہ ایئرپورٹ پر پھنسے 550پاکستانی عمرہ زائرین کو مسقط پہنچا دیا گیا۔ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق پاکستانیوں کو قطر ایئرلائنز کے خصوصی طیارے اور عمان ایئرویز کی پرواز سے مسقط پہنچایا گیا۔دریں اثنا جبوتی نے قطر سے سفارتی عملہ کم کر دیا جبکہ سینیگال نے سفیر واپس بلا لیا۔ سینیگال نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنا سفیر واپس بلایا ہے۔قطری وفد نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وفد نے لاہور میں 5 گھنٹے قیام کیا جس کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگیا۔صدر ٹرمپ نے قطری امیر کو فون کر کے خلیجی بحران حل کرنے میں مدد پر آمادگی ظاہر کی ہے، امریکی صدر نے امیر قطر کو وائٹ ہائوس آنے کی دعوت دیدی، وائٹ ہائوس کے مطابق ٹرمپ نے خلیجی ممالک کو مل کر دہشت گردوں کی مالی مدد روکنے پر زور دیا۔