پارلیمانی نظام کی کمزوریوں سے معاشرے میں جرائم بڑھ رہے ہیں: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کو غاروں میں چھپے ہوئے مسلح دہشتگردوں سے زیادہ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان سیاسی اور معاشی دہشتگردوں سے خطرہ ہے۔ ان دہشتگردوں نے لڑائو اور حکومت کرو کے مغربی اصول پر چلتے ہوئے قوم کو علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم کیا۔ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے قومی یکجہتی اور ملی وحدت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں اپنی طرف سے صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امیر اسد اللہ بھٹو، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم بھی موجودتھے۔ افطار ڈنر میں معروف کالم نگاروں، اینکر پرسنز اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 سال سے اقتدار کے ایوانوں پر قابض اشرافیہ نے پاکستان کو مسائلستان بنادیا ہے۔ ان کی نظریاتی اور اخلاقی کرپشن کی وجہ سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ہے۔ پاکستان کو دو لخت کرنے والا اشرافیہ کا گروہ آج باقی ماندہ ملک کے لیے سکیورٹی رسک بنا ہے۔ پانامہ، آف شور کمپنیوں اور قومی بنکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کرنے والے ملک و قوم کے لیے ایک ناسور بن چکے اور اس ناسور کا علاج کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک و قوم کو لٹیروں کے اس ٹولے سے نجات دلانے کے لیے کرپشن کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جمہوریت اور معیشت کے لیے نہیں بنا تھا بلکہ ایک نظریاتی مملکت ہے جو کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور اسی بنیاد پر قائم رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے ہمیں سندھی، بلوچی، پختون اور پنجابی کی بجائے پاکستانی کی شناخت قائم کرنا ہوگی اور مسلکی اختلافات سے نکل کر ایک امت بننا ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ پارلیمانی نظام کی کمزوریوں کی وجہ سے معاشرے میں جرائم بڑھ رہے ہیں۔ آج ملک میں غربت ،مہنگائی ، بے روزگاری ، تعلیم و صحت اور لوڈشیڈنگ کے مسائل حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔ ملک میں بے روزگار نوجوانوں کی فوج ظفر موج ہے۔ لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ 18500 میگاواٹ ریکارڈ بجلی پیدا ہورہی ہے اور ملک میں بجلی کی طلب 19500 ہے، حکمران بتائیں کہ وہ ایک ہزار میگاواٹ کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیوں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں لاکھوں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے مگر نااہل حکمران ٹولہ اس طرف توجہ نہیں دے رہا۔