• news

حسن نواز سے ساڑھے 5 گھنٹے پوچھ گچھ، جے آئی ٹی نے چودھری شوگر ملز کا ریکارڈ حاصل کر لیا، حسین کی آج طلبی، وزیراعظم، وزیر خزانہ کا بیان بھی قلمبند ہو گا، یہ تحقیقاتی ٹیم ہے یا جیمز بانڈ کی فلم: کرمانی

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پانامہ کیس کے تحت تشکیل دی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے دوسری مرتبہ پیش ہوگئے جہاں ان سے ساڑھے پانچ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی، حسن نواز سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل اکیڈمی پہنچے، جے آئی ٹی کی طرف سے حسن نواز سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی اور بیرون ملک سرمایہ کاری سمیت ان کی کمپنیوں کے بارے میں سوالات کئے گئے۔ حسن نوازنے جے آئی ٹی ارکان کے تمام سوالوں کے تفصیلی جوابات دیے۔ جے آئی ٹی نے حسن نواز سے چودھری شوگر ملز کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا۔ جوڈیشنل اکیڈمی آمد اور روانگی کے موقع پر وزیراعظم کے صاحبزادے نے گاڑی سے باہر نکل کر پارٹی کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور میڈیا سے بات چیت کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔ جے آئی ٹی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار کا بیان بھی قلمبند کرے گی۔ حسین نواز آج (جمعہ) کو پانچویں بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی کے سامنے دوسری بار پیشی کے لیے 11 بجے وفاقی جوڈیشل اکیڈمی پہنچے جہاں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے۔ وزیر مملکت طارق فضل چودھری سمیت دیگر مسلم لیگی رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی پہلے سے موجود تھے۔ آصف کرمانی نے حسن نواز کو گاڑی سے باہر نکالا اور حسن نواز نے میڈیا کے نمائندوں اور پارٹی کارکنوں کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا اور جوڈیشل کے اندر چلے گئے جہاں ایک گھنٹہ انتظار کے بعد 12 بجے جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے اور اپنا بیان قلمبند کرایا۔ ذرائع کے مطابق ضرورت پڑنے پر حسن نواز کو ایک بار پھر طلب کیا جا سکتا ہے۔ جے آئی ٹی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا بیان بھی قلمبند کرے گی جبکہ حدیبیہ پیپرز مل کیس کے اہم کرداروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔ اس موقع پر لیگی رہنما آصف کرمانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز کی آج جے آئی ٹی میں دوسری پیشی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے بعض ارکان پر تحفظات ہیں جس سے عدالت عظمی کو آگاہ کردیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کوئی جے آئی ٹی ہے یا جیمز بانڈ کی 007 کی فلم؟ یہ سنسنی کیوں پھیلائی جارہی ہے؟ اور حسین نواز کی تصویر لیک کرنے کا کیا مقصد ہے؟ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حسین نواز کی تصویر تحقیقاتی کمرے کی ہے، جے آئی ٹی ارکان کی ناک کے نیچے سے حسین نواز کی تصویر کیسے لیک ہوئی؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ آصف کرمانی نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے اچانک ایمبولینس جوڈیشل اکیڈمی بلائی گئی اور سنسنی پھیلانی کی کوشش کی گئی تھی، ایمبولینس اسکینڈل کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں اللہ تعالی کے رحم و کرم پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ حسین نواز جمعہ کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت جے آئی ٹی کے تمام تقاضے پورے کرائے۔ایک سوال کے جواب میں آصف کرمانی نے کہا، 'نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم اداروں کا احترم کرتے ہیں اور تمام ادارے بھی ایک دوسرے کا احترم کریں۔انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مخالفین چلے ہوئے کارتوس ہیں۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما طارق فضل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہمارے خلاف الزام تراشیاں جاری ہیں جبکہ ہمارے تحفظات کا مقصد کسی کو متنازعہ بنانا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ حسین نواز کی تصویر والے معاملے پر ہمیں بہت دکھ ہوا، حسین نواز کی تصویر جاری کرکے تضحیک کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی اور اس کے تحفظ کے لیے ہم نے حلف لیا ہے، لہذا الزام تراشی بند کرکے جائز شکایات دور کی جائیں۔ وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی بننے پر مٹھائیاں انصاف کیلئے بانٹ رہے تھے ، نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو میں انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کوکہا گیا بیان حلفی واپس لو اس کا مطلب ہے کہ عدالت کے پاس ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن