• news

سینٹ : تنخواہوں‘ پنشن میں 20 فیصد اضافہ‘ جی ایس ٹی دس فیصد کرنے سمیت ایک سو تیس سفارشات منظور

اسلام آباد (نامہ نگار+این این آئی+ صباح نیوز) سینٹ نے مالیاتی بل 2017-18ءکےلئے سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بھجوا دی ہیں جبکہ اسحاق ڈار نے کہا ہے میثاق معیشت ہونا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کا معاملہ ہے، سینٹ کی جانب سے تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافے ‘ جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے اور کسانوں کے لئے قرضے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ سینٹ اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سفارشات ایوان میں پیش کیں ¾سینٹ نے سفارش کی کہ زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے تمام درآمدی ہائیبرڈ بیجوں پر امپورٹ اور کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔ نئے درآمدی کمبائنڈ ہارویسٹرز پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے۔ درآمدی کول چین مشینری پر ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے۔ درآمدی سن فلاور اور کنولا ہائیبرڈ بیجوں پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے۔ ملک کے اندر تیار ہونے والے ٹریکٹرز کی صنعت پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے دو فیصد کیا جائے۔ پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والی اشیاءپر درآمدی ڈیوٹی تین فیصد تک کم کی جائے۔ زرعی قرضوں پر مارک اپ کی شرح 7 فیصد کی جائے۔ عسکریت پسندی سے متاثرہ افراد کے خاندانوں کی بحالی کے لئے وکٹمز سپورٹ فنڈ قائم کیا جائے اور اس سلسلے میں ابتدائی طور پر20 ارب روپے مختص کئے جائیں۔ سینٹ نے سفارش کی قومی کمیشن برائے انسانی حقوق فنڈ کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے جائیں۔ ٹیکس کا دائرہ بڑھانے کے لئے نئے گوشوارے جمع کرانے والوں کو کم از کم تین سال کے لئے آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ پولیس اور ایف سی سمیت تمام سکیورٹی فورسز کے لئے خصوصی پے سکیل دیئے جانے چاہئیں۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے خصوصی پروگرام کے لئے مختص کی جانے والی رقوم میں اضافہ کیا جائے۔ گھروں کی تعمیر کے لئے قرضے کی حد 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کی جائے۔ 25 فیصد تک بجلی کے استعمال میں کمی کرنے والے تمام محکموں کو بلوں میں تین ماہ کے لئے دس فیصد کی رعایت دی جائے۔کسانوں‘ محنت کشوں‘ ڈرائیوروں‘ گارڈز اور گھریلو ملازمین جیسے ہنرمند اور غیر ہنرمند افراد کے لئے سماجی تحفظ کی خصوصی سکیم کے تحت فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔ سینٹ نے سفارش کی کراچی ملکی خزانے میں 65 سے 70 فیصد رقوم جمع کرانے والا شہر ہے اس کے لئے مختص کی جانے والی رقم میں اضافہ کیا جائے۔ پٹرولیم لیوی کا خاتمہ کیا جائے ، تمام غیر ملکی قرضوں اور اقتصادی معاہدوں کی تفصیلات پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جائیں۔ حکومت کفایت شعاری کے اقدامات کرے‘ غیر ترقیاتی اخراجات اور وی آئی پی اور وی وی آئی پی کلچر کو ختم کیا جائے۔ بیروزگار نوجوانوں‘ خواتین اور بزرگ شہریوں کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مالی امداد کے حصول کے لئے مناسب فنڈز مختص کئے جائیں۔ سینٹ نے سفارش کی تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوںکا انتظام صوبوں کے سپرد کیا جائے اور ملک میں توانائی سے متعلق مختلف وزارتوں کو یکجا کرکے توانائی کی وزارت قائم کی جائے۔ سینٹ نے سفارش کی کہ حکومت سے ہر قسم کے صوابدیدی اختیار اور فنڈز حاصل کرنے والوں کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ پانچ سال پرانی ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے۔ سینٹ میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث مکمل ہوگئی حکومتی اور اپوزیشن کے 57 ارکان نے حصہ لیا اور اپنی تجاویز دیں جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا حکومت پر زیادہ قرضے لینے کا تاثر درست نہیں‘ ملک میں غربت میں کمی آرہی ہے‘ ٹیکس کا دائرہ بڑھانے‘ ٹیکس چوری روکنے اور سسٹم کو بہتر بنانے کےلئے اقدامات کریں گے‘ جتنی بھی ہو سکیں سینٹ سے موصول ہونے والی سفارشات کو مالیاتی بل کا حصہ بنائیں گے ¾نئے این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے ¾ مالیاتی خسارہ کم ہوگا تو قرضوں کی حد بھی کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد سے ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے کسی بھی سابق حکومت کو جرا¿ت نہیں ہوئی کہ فاٹا میں آپریشن شروع کرسکے۔ موجودہ حکومت نے 2014ءمیں یہ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ سکیورٹی آپریشن پر چار سال میں 400 ارب روپے سے زائد خرچ کئے جاچکے ہیں۔ اس کے سالانہ 90 سے 100 ارب روپے کے اخراجات ہیں اور غیر ملکی امداد کے بغیر ہم یہ رقم سالانہ خرچ کر رہے ہیں۔ پاکستان کی آبادی سالانہ دو فیصد کے حساب سے بڑھ رہی تھی لیکن ہماری شرح نمو تین فیصد سے اوپر نہیں جارہی تھی۔ انہوں نے کہا ایک عالمی ادارے نے پاکستان میں غربت کی شرح 9.5 فیصد بتائی ہے لیکن اس سے ہم اتفاق نہیں کرتے ¾پاکستان میں غربت کم ہو رہی ہے۔ توانائی کا مسئلہ اب حل ہونے والا ہے۔ میثاق معیشت وقت کی ضرورت ہے۔ اس پر ہمیں مل بیٹھنا چاہیے۔ صباح نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی فاٹا، پاٹا کے علاقوں پر سیلز ٹیکس کے اطلاق کی سفارش سے سینٹ میں دستبردار ہو گئی، قبائلی ارکان کے احتجاج کے سامنے اپوزیشن کی جماعت نے گھٹنے ٹیک دیئے، پیپلز پارٹی میں فاٹا ارکان کے موقف کی تائید کر دی۔

سینٹ / سفارشات

ای پیپر-دی نیشن