پاکستان کو چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیں گے: پیوٹن‘ شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت مل گئی
آستانہ (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان شنگھائی کی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن گیا اس بات کا اعلان آستانہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے اس موقع پر روس کے صدر پیوٹن اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور افغان صدر سے اہم ملاقاتیں بھی کیں۔ روس کے صدر پیوٹن نے پاکستان کو سکیورٹی کے معاملات اور دہشت گردی کیخلاف مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ چیلنجز سے نمٹنے میں پاکستان کو مدد دیں گے۔ وزیراعظم کی کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے دوسری بار پھر غیررسمی ملاقات ہوئی۔ دونوں نے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔ نوازشریف نے رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے، انہوں نے کہا رکن ممالک اچھی ہمسائیگی کا 5 سالہ معاہدہ کریں، پاکستان ایس سی او کے چارٹر اور شنگھائی سپرٹ پر عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے، ایس سی او مستقبل میں مختلف خطوں کے درمیان کلیدی رابطے کا ذریعہ بنے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے 17ویں سربراہی میں وزیر اعظم نواز شریف نے ایس سی او کی رکنیت کے بارے میں متعلقہ دستاویزات پر دستخط کئے۔ اس موقع پر بھارت کو بھی ایس سی او کی مستقل رکنیت دی گئی، مودی نے اسناد پر دستخط کئے۔ رکن ممالک نے پاکستان اور بھارت کا خیر مقدم کیا اور انہیں مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں مخاصمت کے سدباب کرنے کے پالیسی کے بارے میں باتیں کرنے کے بجائے سب کیلئے مشترکہ گنجائش پیداکرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے اگلے پانچ سال کیلئے اچھی ہمسائیگی کے طویل مدتی معاہدے کی ضرورت کے بارے میں چین کے صدر ژی جن پنگ کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہمیں اپنی اگلی نسلوں کیلئے تنازعات، دشمنی اور زہریلی فصل کی بجائے امن اور ہم آہنگی کی وراثت کو چھوڑنا چاہیے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل ہونے پر بھارت کو مبارک باد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یہ تنظیم ہمیں اعتماد سازی امن اور معاشی ترقی کیلئے ایک طاقتور پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے انہوں نے کہاکہ تنظیم دہشت گردی کے خاتمے، اسلحہ کی دوڑ کم کرنے، غربت اور مہلک امراض کا مقابلہ کرنے، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پانی کے تحفظ یقینی بنانے میں بھی مدد گار ہوگی۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے عزم کی بھرپور توثیق کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان نے بہادری کے ساتھ اس برائی کے خلاف جدوجہد کی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی ذکر کیا اور خطے کی ترقی کیلئے مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا چین پاکستان اقتصادی راہداری خطے کے ملکوں کو قریب لائے گی۔ پاکستان علاقائی تعاون کے فروغ میں اپنا موثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہمیں دہشتگردی اور غربت کا خاتمہ، انسداد منشیات کرنا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیے پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی جس میں پاکستان اور بھارت کے مستقل رکن بننے کے حوالے سے علیحدہ اعلامیہ بھی جاری ہوا جس پر تمام رکن ممالک نے دستخط کئے۔ وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایس سی او کی رکنیت ملنے پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی، افغان صدر اشرف غنی نے بھی پاکستان بھارت کے وزرائے اعظم کو مبارکباد پیش کی۔ اجلاس سے قازقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت دیگر ممالک کے سربراہان نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات نہایت مثبت رہی۔ روس کے صدر نے وزیراعظم کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور وزیراعظم کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ روسی صدر نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ خطے میں پاکستان کو درپیش چیلنجز میں روس مثبت کردار ادا کرے گا۔ ملاقات میں سکیورٹی کے مسائل اور دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ روسی صدر نے کہا کہ پاکستان کا مسائل حل کرنے میں ہر طرح سے ساتھ دیں گے۔ کسی قسم کا مثبت کردار ادا کرنے میں روس پیچھے نہیں ہٹے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک سربراہان کو ظہرانہ دیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف اور بھارتی ہم منصب نے ایک ہی ٹیبل پر کھانا کھایا۔ تمام سربراہان نے آستانہ ایکسپو میں بھی شرکت کی۔ آستانہ ایکسپو میں پاکستان نے گرین انرجی سے متعلق سٹال لگایا۔ وزیراعظم نوازشریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کے ہمراہ ایکسپو سینٹر پہنچے۔ انہوں نے مختلف سٹالز کا دورہ کیا۔ وہ پاکستانی سٹال پر بھی گئے۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر کی ملاقات میں واضح کیا ہے کہ افغانستان کیخلاف پاکستان کی سرزمین استعمال ہوئی نہ مستقبل میں ہو گی، کابل حملے کے ثبوت دیئے جائیں محض الزامات نہ لگائیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر افغانستان کابل حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر رہا ہے تو اس کے واضح ثبوت دے محض الزامات نہ لگائے۔ پاکستان کی خواہش ہے افغانستان میں دیر پا امن قائم ہو۔ مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا ملافضل اللہ جیسے لوگ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ملاقات کے بعد افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نوازشریف باہر آئے تو ایک صحافی کے سوال پر اشرف غنی کا کہنا تھا ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا تاہم ہماری ملاقات ہمیشہ کی طرح اچھی رہی۔ اشرف غنی نے دہشت گردی سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔نواز شریف نے کہا افغان صدر کے ساتھ ملاقات بڑی اچھی اور مثبت رہی۔ ملاقات میں دوطرفہ معاملات سے متعلق باہمی دلچسپی کے تمام امور زیر غور آئے، تمام مسائل مل کر حل کرلیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا افغانستان میں امن کے لیے پاکستان جو بھی کردار ادا کر سکتا ہے اور جو بھی کردار پاکستان کو سونپا جا سکتا ہے پاکستان اس کو مثبت طریقہ سے ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں افغان صدر کیساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ افغان صدر وزیراعظم کو لفٹ تک چھوڑنے آئے۔ آستانہ میں وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوئیٹرس سے بھی ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم، پاکستان میں براہ راست اور افغانستان کے ذریعے بالواسطہ بھارتی مداخلت اور دہشتگردی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا وزیراعظم سے ملاقات بہت اچھی اور مثبت رہی ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بننے پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ذرائع کا کہنا ہے ملاقات میں خلیج کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزاعظم نوازشریف کی آستانہ میں بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے نہایت مختصر ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔ دونوں رہنمائوں نے دو تین منٹ گفتگو کی۔ بھارتی وزیراعظم نے دریافت کیا آپ کا آپریشن ہوا تھا اب آپ کی طبیعت کیسی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کافی بہتر ہوں، شکریہ۔وزیراعظم نوازشریف نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت کی لاکھوں فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے۔ روس کے صدر کے ساتھ بہت اچھی ملاقات رہی۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات مثبت رہی۔ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کیلئے تمام مسائل پر بات ہونی چاہیے۔ ہمیشہ افغانستان میں امن کے قیام کی کوشش کی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر پر قراردادیں یاد دلائیں۔ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتی۔ مقبوضہ کشمیر میں روزانہ بے گناہ لوگوں کی لاشیں اٹھائی جارہی ہیں۔ چینی صدر سے بھی ملاقات ہوئی۔ امت مسلمہ کو ایک دیکھنا چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ بھارت پاکستان کے امن اقدامات کا مثبت جواب دے۔ پاکستانی صحافیوں نے وزیراعظم سے فوٹو لیکس سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کبھی مبینہ پانامہ لیکس اور کبھی نیوز لیکس ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن ہوتا کسی سے کچھ نہیں۔