لاپتہ افراد کا معاملہ المیہ بن چکا‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پارلیمنٹ کے تابع لایا جائے: سینٹ ارکان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پارلیمنٹ ہائوس کے باہر شیخ رشید کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ جمعہ کے روز سینٹ میں بھی زیر بحث آیا اور صدر نشین نے یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ارسال کردیا۔ اعتزاز احسن نے شیخ رشید احمد کے ساتھ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کا معاملہ بھی سینٹ میں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹیرین کی سکیورٹی کا ہے جس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ مسلم لیگ کے سینیٹر چودھری تنویر نے کہا کہ کسی کو مقدس گائے نہ بنایا جائے۔ بلاوجہ ہماری جماعت پر الزام تراشی نہ کی جائے۔ اس شخص کے شیخ صاحب نے پیسے دینے ہیں اس کا یہ اقدام قدرتی ہے۔ سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ حق لینے کا یہ کیا طریقہ ہے جو شیخ رشید کے معاملے میں اختیار کیا گیا۔ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن نے سینٹ کو بتایا کہ شیخ رشید کے واقعہ پر فوری نوٹس لیا گیا۔ ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ حافظ حمداللہ نے ایوان کو بتایا کہ جے یو آئی اٹک کے امیر مفتی امیر زمان کو گھر سے اغوا کیا گیا انکا اب تک کوئی اتا پتہ نہیں ہے وہ کہاں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مفتی امیر زمان کو بازیاب کروایا جائے عدالت میں پیش کیا جائے کیونکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانون اور پارلیمنٹ کے ماتحت لایا جائے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے لاپتہ افراد کے لئے سفارشات دی تھیں۔ ساٹھ دن کے اندر سفارش پر عمل کرے یہ ایوان پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر بل لائے۔ جے یو آئی کے لاپتہ ممبر کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ پریذائیڈنگ آفیسر طاہر مشہدی نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ اس وقت معاشرے کا المیہ بن چکا ہے۔ قانون بنانے اور توڑنے والوں میں فرق ہونا چاہیے۔ انہوں نے امیر زمان کے لاپتہ ہونے کا معاملہ سینٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کو بھجوا دیا۔ پیپلزپارٹی کی سحر کامران نے کہا کہ بلاول بھٹو کی ویب سائٹ ہندوستانی ہیکر نے ہیک کی۔ ہندوستان پہلے سرحدی خلاف ورزی کرتا تھا اب سائبر حملے بھی کررہا ہے۔ ہندوستان کی دراندازی پر حکومت کو اقدام اٹھانا چاہیے۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ سینٹ کی بجٹ تجاویز ہمیشہ نظرانداز کی جاتی ہیں۔ ہماری تجاویز پر عمل نہ ہونا اکائیوں کیساتھ زیادتی ہے۔ لاہور کی منشا ہم پر مسلط کی جارہی ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ این ایف سی کے تحت سندھ کو 68 ارب روپے کم دئیے گئے۔ ایوان اس کا نوٹس لے اور کارروائی کرے۔ سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان فضائی آلودگی سے متاثرہ ملکوں میں عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے۔ پیپلزپارٹی کی شیری رحمن کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر قانون و ماحولیاتی تبدیلی زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے پوسٹ آفس ایکٹ 1898 میں ترمیم اور تمام تعلیمی اداروں میں مسلمان طلباء کے لئے قرآن پاک کی تعلیمات کو لازمی پڑھانے کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کئے۔ حزب اختلاف کی جانب سے دونوں بلز کا مزید جائزہ لینے کا موقف پر صدر نشین نے دونوں بلز متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے۔ سینٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے وفاقی وزیر کی جانب سے لیڈی سینیٹر کہنے پر احتجاج کرتے ہوئے اسے صنفی امتیاز قرار دیا۔ شیری رحمن نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لیڈی سینیٹر کیوں کہا جارہا ہے۔ یہ تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔سینٹ نے غیر قانونی بے دخلی (ترمیمی) بل 2017ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے غیر قانونی بے دخلی ایکٹ 2005ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل غیر قانونی بے دخلی (ترمیمی) بل 2017ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں منظوری کے لئے پیش کیا صدر نشین کرنل (ر) طاہرحسین مشہدی نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طرف سے 3 ممالک کو نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی فروخت کے حوالے سے نئے سرے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا مطالبہ جے یو آئی ف کے حافظ حمد اللہ کی اس بات پر کیا جس میں انہوں نے قومی ہیرو کو زیرو بنانے سے متعلق لوگوں کو تحفظات کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں بھی لکھا کہ ڈاکٹر قدیر اس معاملے میں اکیلے ملوث نہیں تھے بلکہ اس میں مکمل گینگ ملوث تھا۔