جھگڑا: سپیکر نے ڈپٹی سے وضاحت طلب کر لی‘ شیخ رشید نے ایک اور درخواست تھانے دیدی
اسلام آباد (این این آئی)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس میں شیخ رشید کے ساتھ نور اعوان کے جھگڑے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپیکر ایاز صادق نے نور اعوان کے پارلیمنٹ میں داخلے کا مکمل ریکارڈ اور ان کو پاس جاری کرنے پر ڈپٹی سپیکر چیمبر سے بھی وضاحت طلب کرلی۔ ذرائع کے مطابق نور اعوان پارلیمنٹ ہاؤس میں کس کے ہمراہ داخل ہوئے تھے، اس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ دریں اثنا سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے خبر دار کیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسمبلی پر سچ مچ حملہ ہو جائے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ سے پہلے حکومت کی سیاسی رپورٹ جاری ہو جائے۔ نور اعوان کی کیپٹن صفدر کے ساتھ تصاویر موجود ہیں۔ شیخ رشید نے گزشتہ روز کے واقعے کے محرک ملک نور اعوان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک اور درخواست جمع کروائی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج پھر تھانے میں حاضر ہوا رات مختلف دفعات لگائی گئی تھیں، دفعہ 25 ڈی لگائی گئی تھی جو منسوخ کر دی گئی ہے، وزیر اعظم ہائوس میں نور اعوان کی تصاویر ہیں جبکہ سپیکر کو تحریک استحقاق جمع کرائی ہے تہران کی اسمبلی میں حملہ ہو سکتا ہے تو ہماری اسمبلی بھی محفوظ نہیں ہے۔ نور اعوان کا ڈپٹی سپیکر نے کارڈ بنایا سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے جا رہا ہوں اگر ایکشن نہ ہوا تو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ جا ئوں گا، یہ سب کچھ کیا دھرا نواز شریف اور شہباز شریف کا ہے، میری جان کو نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار نواز شریف اور شہباز شریف ہونگے۔عوامی مسلم لیگ کے صدر اور رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اب وزیراعظم نواز شریف اور اسحاق ڈار بھی جے آئی ٹی میں پیش ہونگے۔ اگلے سو دن بڑے اہم ہیں۔ اگر جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کیا گیا تو عید سے قبل فیصلہ ہو سکتا ہے۔ جے آئی ٹی سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مجھ پر گلو بٹ سے حملہ کرایا گیا۔ افطار پارٹی میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے جس میں شیخ راشد شفیق‘ چودھری فاروق اعظم‘ چودھری ظفر اور پی ٹی آئی کے چیئرمین یونین کونسل اظہر اقبال نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ دھمکی آمیز کالز آ رہی ہیں، مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار نواز شریف اور شہباز شریف ہوں گے، ملک نور اعوان نے مجھے ہراساں کیا، جس کو میں نہیں جانتا۔