• news

قومی اسمبلی: لیگی رہنما کے شیخ رشید سے جھگڑے‘ جمشید دستی کی گرفتاری پر اپوزیشن کا ہنگامہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) شیخ رشید احمد کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں پیش آنے والے واقعہ اور رکن اسمبلی جمشید دستی کی گرفتاری کے واقعہ کے باعث قومی اسمبلی میں گرما گرمی رہی۔ اپوزیشن لیڈر نے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز بجٹ پر بحث نہیں ہو سکی۔ خورشید شاہ کے بعض ریمارکس پر حکومتی پارٹی کے متعدد ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے جبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کے ریمارکس پر پی پی پی کے اعجاز جاکھرانی اور دوسرے اپوزیشن ارکان نے ردعمل ظاہر کیا۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے بعدازاں نکتہ وضاحت پر کہا کہ شیخ رشید احمد کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ میں ملوث شخص کے لئے پاس ان کے دفتر سے جاری ہوا تاہم یہ الزام درست نہیں کہ پاس واقعہ کے بعد جاری ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے شور شرابا ‘ ہنگامہ آرائی اور کشیدگی کی صورتحال کے باعث اجلاس 15 منٹ کے لئے ملتوی کر دیا۔ خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم نے اس بات کا حلف اٹھا رکھا ہے کہ ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح نہیں دیں گے۔ عوام کے ووٹ اور آئین کے تحت منتخب ہونے والی حکومتوں میں سپیکر‘ ڈپٹی سپیکر‘ چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا کردار ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت کے 4 سالہ دور میں مختلف اتار چڑھاؤ آئے مگر جمہوری حکومت قائم ہے۔ کوئی رکن حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے سب برابر ہیں۔ پارلیمنٹ کے ارکان کو بے عزت کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ سپیکر بتائیں کہ کیا جمشید دستی کی گرفتاری کی اجازت لی گئی۔ گزشتہ روز حملہ کرنے والے کے پاس کا بعد میں بتایا گیا۔ انہوں نے ایوان میں شیخ رشید احمد کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے ذمہ دار نور اعوان کی تصاویر دکھائیں جو مختلف لیگی رہنماؤں کے ساتھ ہیں تو وزیر مملکت عابد شیر علی کھڑے ہو گئے اور کہا کہ شیخ رشید کو جعلی کلاشنکوف کیس میں کئی سال تک پی پی پی نے جیلوں میں رکھا۔ وہ اس کو بھول گئے ہیں۔ اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کے ساتھ بھی بعض لوگوں کی تصاویر ہیں جس پر عابد شیر علی نے بلند آواز میں کہا کہ مشرف کے ساتھ این آر او کا ذکر بھی کر دیں۔ اس پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان نوک جھونک شروع ہو گئی۔ عابد شیر علی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے دوران ’’شیم شیم‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔ بعدازاں وقفہ کے بعد اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے بھی کئی بار ’’شیم شیم‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میں ان کی طاقت اور بڑھکوں کو جانتا ہوں۔ نواز شریف نے قدم بڑھا کر پیچھے دیکھا تو ان میں سے کوئی نہیں تھا۔ ایوان میں ہنگامہ برپا ہونے پر سپیکر قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد سے کہا کہ لگتا ہے کہ مجھے سارجنٹ کو بلانا پڑے گا جس پر شیخ آفتاب نے حکومتی ارکان کو بٹھانے کی کوشش کی۔ سپیکر نے عابد شیر علی کی گفتگو پر بھی اظہار ناپسندیدگی کیا۔ سپیکر نے وقفہ میں اپوزیشن لیڈر اور وفاقی وزراء کو اپنے چیمبر میں بھی بلایا۔ ہمارے دور میں ترقیاتی فنڈز سب کو ملتے تھے۔ اس حکومت میں اپوزیشن کو فنڈز نہیں دیئے جا رہے۔ ہمارے دور میں اپوزیشن لیڈر چار چار گھنٹے خطاب کیا کرتے تھے۔ حکومت خود ماحول کو اچھا یا برا بناتی ہے۔ جاپان والے کے پاس ثبوت ہے عدالت میں جاکر اٹھائے ملزم کا تعلق مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہے۔ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے ممبران کا تحفظ کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نہ بنا جائے۔ وزیراعظم بھارتی وزیراعظم سے ملتے ہیں تو فیملی کی خیریت کی بات ہوتی ہے انہیں مظلوم کشمیریوں کی بات کرنا چاہیے تھی ۔ بجلی کے حوالے سے تین صوبوں کو چور کہا جارہا ہے۔ ملک کو تقسیم نہ کیا جائے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جمشید دستی کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے لیے پولیس کو سپیکر سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں انہیں آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جمشید دستی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں یہ مارشل لاء نہیں ہے سپیکر نے کہا کہ وہ رولز دیکھیں گے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جس نے پارلیمنٹ کی بے عزتی کی وہ تھانے میں کرسی پر بیٹھا ہے جبکہ جمشید دستی کو حوالات میں زمین پر بٹھایا گیا۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ جیسے ہی شیخ رشید احمد کے ساتھ واقعہ ہوا تو چیمبر کی رولنگ پر مذکورہ شخص کو حراست میں لیا گیا۔ وزیر داخلہ نے خود شیخ رشید سے معلومات لیں اور نوٹس لیا۔ ملزم کو کوئی رعایت نہیں دی جارہی ہے لوگ راہنماؤں کے ساتھ ’’سیلفیاں‘‘ بنالیتے ہیں۔ تاہم اگر کوئی غلط کام کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا وزیراعظم نوازشریف نے بہترین مثال قائم کی۔ وزیراعظم کے بچے یو کے ریذیڈنس ہیں اور عدلیہ کا احترام کر رہے ہیں۔ پانامہ میں اڑھائی سو پاکستانیوں کا نام آیا ہے صرف نوازشریف کا احتساب ہورہا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن