دھمکیاں جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں دوخواست دائر کردی :سزائے موت کے مجرموںوالا سلوک کیا گیا :صدر نیشنل بنک
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈیشل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں پاناما لیکس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جے آئی ٹی کو درپیش سیکورٹی خدشات ‘ دھمکیوں‘دباؤ اور رکاوٹوں کے حوالے سے درخواست دائر کردی ہے ، درخواست جے آئی ٹی کے سٹاف نے سپریم کورٹ تک پہنچائی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء اور رکن عرفان نعیم منگی ودیگر نے باہمی مشاورت کے بعد درخواست تیار کی ہے ، درخواست میںجے آئی ٹی کو تفتیش میں درپیش مسائل، اراکین پر تنقید ، بیرونی دباؤ اور اراکین کے اہل خانہ کی پریشانیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ 7 جون کی سماعت میںجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جے آئی ٹی کو درپیش مسائل پر الگ سے درخواست دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے پاناما لیکس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ناروا رویے کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے برعکس انہیں دھمکایا گیا اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھجوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ان سے انٹرویو کے 3 سیشن ہوئے پہلے سیشن سے قبل 5 گھنٹے کا انتظار کرایا گیا۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی سوالات کے بعد انہیں دستاویز پڑھنے کے بعد بیان دینے کیلئے کہا گیا ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں سے عزت سے پیش آنے کا حکم دیا تھا جبکہ جے آئی ٹی نے عدالتی حکم کے برعکس انہیں دھمکایا اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔صدر نیشنل بینک نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان سے مسلسل 12 گھنٹے تک سوالات کیے گئے ، انہیں ایسا محسوس ہوا کہ وہ سزائے موت کے مجرم ہیں۔صباح نیوز کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات کرنیوالی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم حسین نواز کی تصویر کیس کے معاملے پر تحریری جواب جمع نہیں کرایا۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی تصویر کے حوالے سے جواب سوموار کی صبح جمع کرائے گی۔